الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 12696
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال: اخبرنا معمر ، عن الزهري ، قال: اخبرني انس بن مالك ان ناسا من الانصار قالوا: يوم حنين حين افاء الله على رسوله اموال هوازن، فطفق رسول الله صلى الله عليه وسلم يعطي رجالا من قريش المائة من الإبل كل رجل، فقالوا: يغفر الله لرسول الله صلى الله عليه وسلم، يعطي قريشا ويتركنا وسيوفنا تقطر من دمائهم! قال انس: فحدث رسول الله صلى الله عليه وسلم بمقالتهم، فارسل إلى الانصار، فجمعهم في قبة من ادم، ولم يدع احدا غيرهم، فلما اجتمعوا جاءهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال" ما حديث بلغني عنكم؟" فقالت الانصار: اما ذوو راينا فلم يقولوا شيئا، واما ناس حديثة اسنانهم، فقالوا: كذا وكذا، للذي قالوا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إني لاعطي رجالا حدثاء عهد بكفر اتالفهم او قال استالفهم افلا ترضون ان يذهب الناس بالاموال، وترجعون برسول الله إلى رحالكم؟ فوالله لما تنقلبون به خير مما ينقلبون به"، قالوا: اجل يا رسول الله، قد رضينا، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنكم ستجدون بعدي اثرة شديدة، فاصبروا حتى تلقوا الله ورسوله، فإني فرطكم على الحوض" قال انس: فلم نصبر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ نَاسًا مِنَ الْأَنْصَارِ قَالُوا: يَوْمَ حُنَيْنٍ حِينَ أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ أَمْوَالَ هَوَازِنَ، فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي رِجَالًا مِنْ قُرَيْشٍ الْمِائَةَ مِنَ الْإِبِلِ كُلَّ رَجُلٍ، فَقَالُوا: يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُعْطِي قُرَيْشًا وَيَتْرُكُنَا وَسُيُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ! قَالَ أَنَسٌ: فَحُدِّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَقَالَتِهِمْ، فَأَرْسَلَ إِلَى الْأَنْصَارِ، فَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ، وَلَمْ يَدْعُ أَحَدًا غَيْرَهُمْ، فَلَمَّا اجْتَمَعُوا جَاءَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ" مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكُمْ؟" فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ: أَمَّا ذَوُو رَأْيِنَا فَلَمْ يَقُولُوا شَيْئًا، وَأَمَّا نَاسٌ حَدِيثَةٌ أَسْنَانُهُمْ، فَقَالُوا: كَذَا وَكَذَا، لِلَّذِي قَالُوا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأُعْطِي رِجَالًا حُدَثَاءَ عَهْدٍ بِكُفْرٍ أَتَأَلَّفُهُمْ أَوْ قَالَ أَسْتَأْلِفُهُمْ أَفَلَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالْأَمْوَالِ، وَتَرْجِعُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ إِلَى رِحَالِكُمْ؟ فَوَاللَّهِ لَمَا تَنْقَلِبُونَ بِهِ خَيْرٌ مِمَّا يَنْقَلِبُونَ بِهِ"، قَالُوا: أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ رَضِينَا، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّكُمْ سَتَجِدُونَ بَعْدِي أَثَرَةً شَدِيدَةً، فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ، فَإِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ" قَالَ أَنَسٌ: فَلَمْ نَصْبِرْ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر اللہ نے جب بنو ہوازن کا مال غنیمت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عطاء فرمایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم قریش کے ایک ایک یہودی کو سو سو اونٹ دینے لگے تو انصار کے کچھ لوگ کہنے لگے اللہ تعالیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بخشش فرمائے، کہ وہ قریش کو دیئے جا رہے ہیں اور ہمیں نظر انداز کرر ہے ہیں جب کہ ہماری تلواروں سے ابھی تک خون کے قطرے ٹپک رہے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصاری صحابہ رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا اور انہیں چمڑے سے بنے ہوئے ایک خیمے میں جمع کیا اور ان کے علاوہ کسی اور کو آنے کی اجازت نہ دی، جب وہ سب جمع ہوگئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ آپ کے حوالے سے مجھے کیا باتیں معلوم ہو رہی ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ ہمارے صاحب الرائے حضرات نے تو کچھ بھی نہیں کہا، باقی کچھ نوعمر لوگوں نے ایسی ایسی بات کہی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ان لوگوں کو مال دیتا ہوں جن کا زمانہ کفر قریب ہی ہے اور اس کے ذریعے میں ان کی تالیف قلب کرتا ہوں، کیا تم لوگ اس بات پر خوش نہیں ہو کہ لوگ مال و دولت لے کر چلے جائیں اور تم پیغمبر اللہ کو اپنے خیموں میں لے جاؤ، بخدا! جس چیز کو لے کر تم لوٹو گے وہ اس چیز سے بہت بہتر ہے، جو وہ لوگ لے کر واپس جائیں گے، تمام انصاری صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم راضی ہیں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عنقریب تم میرے بعد بہت زیادہ ترجیحات دیکھو گے لیکن تم صبر کرنا یہاں تک کہ اللہ اور اس کے رسول سے آملو، کیونکہ میں اپنے حوض پر تمہارا انتظار کروں گا، حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم صبر نہیں کرسکے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3147، م: 1059


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.