(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، قال: سمعت هلال بن ابي داود الحبطي ابا هشام ، قال: اخي هارون بن ابي داود حدثني، قال: اتيت انس بن مالك فقلت: يا ابا حمزة، إن المكان بعيد، ونحن يعجبنا ان نعودك، فرفع راسه، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ايما رجل يعود مريضا، فإنما يخوض في الرحمة، فإذا قعد عند المريض غمرته الرحمة" قال: فقلت: يا رسول الله، هذا للصحيح الذي يعود المريض، فالمريض ما له؟ قال:" تحط عنه ذنوبه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: سَمِعْتُ هِلَالَ بْنَ أَبِي دَاوُدَ الْحَبَطِيَّ أَبَا هِشَامٍ ، قَالَ: أَخِي هَارُونُ بْنُ أَبِي دَاوُدَ حَدَّثَنِي، قَالَ: أَتَيْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ فَقُلْتُ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، إِنَّ الْمَكَانَ بَعِيدٌ، وَنَحْنُ يُعْجِبُنَا أَنْ نَعُودَكَ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَيُّمَا رَجُلٍ يَعُودُ مَرِيضًا، فَإِنَّمَا يَخُوضُ فِي الرَّحْمَةِ، فَإِذَا قَعَدَ عِنْدَ الْمَرِيضِ غَمَرَتْهُ الرَّحْمَةُ" قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا لِلصَّحِيحِ الَّذِي يَعُودُ الْمَرِيضَ، فَالْمَرِيضُ مَا لَهُ؟ قَالَ:" تُحَطُّ عَنْهُ ذُنُوبُهُ".
مروان بن ابی داؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ اے ابوحمزہ! جگہ دور کی ہے لیکن ہمارا دل چاہتا ہے کہ آپ کی عیادت کو آیا کریں، اس پر انہوں نے اپنا سر اٹھا کر کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی بیمار کی عیادت کرتا ہے، وہ رحمت الہٰیہ کے سمندر میں غوطے لگاتا ہے اور جب مریض کے پاس بیٹھتا ہے تو اللہ کی رحمت اسے ڈھانپ لیتی ہے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ تو اس تندرست کا آدمی کا حکم ہے جو مریض کی عیادت کرتا ہے، مریض کا کیا حکم ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة هارون بن أبي داود الحبطي