الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 12794
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن انس ، قال: حضرت الصلاة، فقام جيران المسجد إلى منازلهم يتوضئون، وبقي في المسجد ناس من المهاجرين، ما بين السبعين إلى الثمانين، فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم بماء، فاتي بمخضب من حجارة فيه ماء، فوضع اصابع يده اليمنى في المخضب، فجعل يصب عليهم وهم يتوضئون، ويقول:" توضئوا، حي على الوضوء" حتى توضئوا جميعا، وبقي فيه نحو مما كان فيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: حَضَرَتْ الصَّلَاةُ، فَقَامَ جِيرَانُ الْمَسْجِدِ إِلَى مَنَازِلِهِمْ يَتَوَضَّئُونَ، وَبَقِيَ فِي الْمَسْجِدِ نَاسٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، مَا بَيْنَ السَّبْعِينَ إِلَى الثَّمَانِينَ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَاءٍ، فَأُتِيَ بِمِخْضَبٍ مِنْ حِجَارَةٍ فِيهِ مَاءٌ، فَوَضَعَ أَصَابِعَ يَدِهِ الْيُمْنَى فِي الْمِخْضَبِ، فَجَعَلَ يَصُبُّ عَلَيْهِمْ وَهُمْ يَتَوَضَّئُونَ، وَيَقُولُ:" تَوَضَّئُوا، حَيَّ عَلَى الْوُضُوءِ" حَتَّى تَوَضَّئُوا جَمِيعًا، وَبَقِيَ فِيهِ نَحْوٌ مِمَّا كَانَ فِيهِ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی کہ ایک مرتبہ نماز کا وقت آیا تو ہر وہ آدمی جس کا مدینہ منورہ میں گھر تھا وہ اٹھ کر قضاء حاجت اور وضو کے لئے چلا گیا، کچھ مہاجرین رہ گئے جن کا مدینہ میں کوئی گھر نہ تھا اور وہ ستر اسی کے درمیان تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک کشادہ برتن پانی کا لایا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہتھیلیاں اس میں رکھ دیں لیکن اس برتن میں اتنی گنجائش نہ تھی، لہٰذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چار انگلیاں ہی رکھ کر فرمایا قریب آکر اس سے وضو کرو، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک برتن میں ہی تھا، چنانچہ ان سب نے اس سے وضو کرلیا اور ایک آدمی بھی ایسا نہ رہا جس نے وضو نہ کیا ہو اور پھر بھی اس میں اتنا ہی پانی بچ گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 200، م: 2279


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.