(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا سليمان التيمي ، حدثنا انس ، قال: عطس رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم، فشمت احدهما او قال: فسمت احدهما وترك الآخر، فقيل: هما رجلان عطسا، فشمت او قال فسمت احدهما وتركت الآخر! فقال:" إن هذا حمد الله عز وجل، وإن هذا لم يحمد الله" قال سليمان: اراه نحوا من هذا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ ، قَالَ: عَطَسَ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا أَوْ قَالَ: فسَمَّتَ أَحَدَهُمَا وَتَرَكَ الْآخَرَ، فَقِيلَ: هُمَا رَجُلَانِ عَطَسَا، فَشَمَّتَّ أَوْ قَالَ فَسَمَّتَّ أَحَدَهُمَا وَتَرَكْتَ الْآخَرَ! فَقَالَ:" إِنَّ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَإِنَّ هَذَا لَمْ يَحْمَدْ اللَّهَ" قَالَ سُلَيْمَانُ: أُرَاهُ نَحْوًا مِنْ هَذَا.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں دو آدمیوں کو چھینک آئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک کو اس کا جواب (یرحمک اللہ کہہ کر) دے دیا اور دوسرے کو چھوڑ دیا، کسی نے پوچھا کہ دو آدمیوں کو چھینک آئی، آپ نے ان میں سے ایک کو جواب دیا، دوسرے کو کیوں نہ دیا؟ فرمایا کہ اس نے الحمدللہ کہا تھا اور دوسرے نے نہیں کہا تھا۔