الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
طہارت کے مسائل
पवित्रता के नियम
10. باب الحيض
10. حیض (سے متعلق احکام) کا بیان
१०. “ माहवारी के बारे में ”
حدیث نمبر: 128
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ام سلمة رضي الله عنها قالت: كانت النفساء تقعد على عهد النبي صلى الله عليه وآله وسلم بعد نفاسها اربعين يوما. رواه الخمسة إلا النسائي واللفظ لابي داود.وفي لفظ له: ولم يامرها النبي صلى الله عليه وآله وسلم بقضاء صلاة النفاس وصححه الحاكم.وعن أم سلمة رضي الله عنها قالت: كانت النفساء تقعد على عهد النبي صلى الله عليه وآله وسلم بعد نفاسها أربعين يوما. رواه الخمسة إلا النسائي واللفظ لأبي داود.وفي لفظ له: ولم يأمرها النبي صلى الله عليه وآله وسلم بقضاء صلاة النفاس وصححه الحاكم.
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ عہدرسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں عورتیں بچے کی ولادت کے چالیس روز تک ناپاک بیٹھی رہتی تھیں۔
نسائی کے علاوہ باقی چاروں نے اسے روایت کیا ہے اور متن حدیث کے الفاظ ابوداؤد کے ہیں۔ اور اس کی ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایام نفاس میں چھوٹی ہوئی نمازوں کی قضاء کا حکم نہیں دیا۔ اسے حاکم نے صحیح قرار دیا ہے۔
हज़रत उम्म सलमा रज़ि अल्लाहु अन्हा से रिवायत है कि आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के समय में औरतें बच्चे के जन्म के चालीस दिन तक अपवित्र बैठी रहती थीं।
निसाई के सिवा बाक़ी चारों ने इसे रिवायत किया है और हदीस के शब्द अबू दाऊद के हैं। और इस की एक रिवायत में है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने निफ़ास के दिनों में छुटी हुई नमाज़ों की क़ज़ा का हुक्म नहीं दिया। इसे हाकिम ने सहीह ठहराया है।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطهارة، باب ما جاء في وقت النفساء، حديث:311، 312، والترمذي، الطهارة، حديث:139، وابن ماجه، الطهارة، حديث:648، وأحمد: 6 /300، 302، 304، 309، 310، والحاكم: 1 /175 وصححه، ووافقه الذهبي.»

Narrated Umm Salamah (RAA): During the lifetime of the Prophet (Peace be upon him) the women having bleeding after delivery (postnatal or puerperal blood) would refrain (from prayer) for forty days. [Reported by Al-Khamsa except An-Nasa’i, and the version is that of Abu Da’ud].In another version of Abu Da’ud: "The Prophet (Peace be upon him) did not command her to repeat the prayers (missed during the period of bleeding)."Narrated Buraidah (RA) in another version of the above Hadith regarding 'Asr (afternoon prayer): "When the sun is white and clear." [Reported by Muslim].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: حسن

   جامع الترمذي139هند بنت حذيفةالنفساء تجلس على عهد رسول الله أربعين يوما فكنا نطلي وجوهنا بالورس من الكلف
   سنن أبي داود311هند بنت حذيفةالنفساء على عهد رسول الله تقعد بعد نفاسها أربعين يوما وكنا نطلي على وجوهنا الورس من الكلف
   سنن ابن ماجه648هند بنت حذيفةالنفساء على عهد رسول الله تجلس أربعين يوما وكنا نطلي وجوهنا بالورس من الكلف
   بلوغ المرام128هند بنت حذيفةكانت النفساء تقعد على عهد النبي صلى الله عليه وآله وسلم بعد نفاسها اربعين يوما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 128  
´نفاس والی خواتین کی اکثر مدت`
«. . . وعن ام سلمة رضي الله عنها قالت: كانت النفساء تقعد على عهد النبي صلى الله عليه وآله وسلم بعد نفاسها اربعين يوما . . .»
. . . سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ عہدرسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں عورتیں بچے کی ولادت کے چالیس روز تک ناپاک بیٹھی رہتی تھیں . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 128]

لغوی تشریح:
«نُفَسَاء» نون پر ضمہ اور فا پر فتحہ ہے، یا نون اور فا دونوں پر فتحہ ہے، یا نون پر فتحہ اور فا ساکن ہے۔ ان عورتوں کو کہتے ہیں جنہوں نے بچے کو جنم دیا ہو۔ نفاس اس خون کو کہتے ہیں جو ولادت کے بعد عورت کے رحم سے عموماً چالیس روز تک خارج ہوتا رہتا ہے۔
«أَرْبَعِينَ يَوْمًا» چالیس روز نفاس کی کثیر مدت ہے۔

فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نفاس والی خواتین کی اکثر مدت چالیس روز ہے۔ اس کی کم از کم مدت کوئی نہیں۔ ہاں، اگر چالیس روز سے تجاوز کر جائے تو پھر وہ حالت استحاضہ شمار ہو گی اور اس حالت میں نماز روزہ ترک نہ کیے جائیں گے۔ تعلق زن و شو بھی قائم ہو سکتے ہیں، البتہ نفاس کا حکم حیض کی طرح ہے۔ نفاس والی عورت کو نماز روزہ کی رخصت ہے، مسجد میں نہیں ٹھہر سکتی۔ طواف کعبہ بھی نہیں کر سکتی۔ اور علماء کے ایک گروہ کی رائے کے مطابق وہ تلاوت قرآن اور قرآن کو چھونے سے بھی اجتناب کرے گی۔ اس دوران میں جتنے روزے چھوٹ گئے تھے ان کی دوسرے ایام میں قضا ضرور دے گی جبکہ نماز کی قضا نہیں دے گی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 128   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث648  
´نفاس والی عورت زچگی کے بعد کتنے دن بیٹھے؟`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نفاس والی عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چالیس دن نماز اور روزے سے رکی رہتی تھیں، اور ہم اپنے چہرے پہ جھائیں کی وجہ سے «ورس» ملا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 648]
اردو حاشہ:
(1)
نفاس سے مراد وہ خون ہے جو عورت کو بچے کی پیدائش کے بعد آتا ہے۔
اس کی زیادہ سے زیادہ مدت کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے۔
اکثر علماء کا رجحان چالیس دن کی طرف ہی ہے اس کے بعد بھی اگر خون جاری رہے تو اسے استحاضہ سمجھا جائےاور عورت غسل کرکے نماز روزہ ادا کرنا شروع کردے۔
اگر اس سے کم مدت میں خون بند ہوجائے تو چالیس دن تک پرہیز کرنا ضروری نہیں پاک ہونے کے بعد غسل کرکے نماز روزہ شروع کردینا چاہیے۔

(2)
ورس ایک بوٹی ہے عورتیں اس سے چھائیوں کا علاج کرتی تھیں۔
یہ بوٹی اور بھی متعدد امراض میں مفید ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 648   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 139  
´نفاس والی عورتیں (صوم و صلاۃ سے) کب تک رکی رہیں؟`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے زمانے میں نفاس والی عورتیں چالیس دن تک بیٹھی رہتی تھیں، اور جھائیوں کے سبب ہم اپنے چہروں پر ورس (نامی گھاس ہے) ملتی تھیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 139]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں مُسّہ ازدیہ لین الحدیث یعنی ضعیف ہیں،
لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 139   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.