(حديث مرفوع) حدثنا عبد الملك بن عمرو ، حدثنا هشام بن ابي عبد الله سنبر الجحدري ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، ان ناسا اتوا المدينة، فاجتووا المدينة، فامر لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم بإبل وراعيها، وامرهم ان يشربوا من ابوالها والبانها، قال: فقتلوا الراعي، واطردوا الإبل، فبعث النبي صلى الله عليه وسلم في طلبهم فجيء بهم، فقطع ايديهم وارجلهم، وسمل اعينهم، وطرحهم في الشمس حتى ماتوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ سَنْبَرٌ الْجَحْدَرِيُّ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ نَاسًا أَتَوْا الْمَدِينَةَ، فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ، فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِبِلٍ وَرَاعِيهَا، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، قَالَ: فَقَتَلُوا الرَّاعِيَ، وَأَطْرَدُوا الْإِبِلَ، فَبَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَلَبِهِمْ فَجِيءَ بِهِمْ، فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ، وَطَرَحَهُمْ فِي الشَّمْسِ حَتَّى مَاتُوا".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ لوگ مسلمان ہوگئے، لیکن انہیں مدینہ منورہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اگر تم ہمارے اونٹوں کے پاس جا کر ان کا دودھ پیو تو شاید تندرست ہوجاؤ، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، لیکن جب وہ صحیح ہوگئے تو دوبارہ مرتد ہو کر کفر کی طرف لوٹ گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مسلمان چرواہے کو قتل کردیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں کو بھگا کرلے گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے صحابہ کو بھیجا، انہیں پکڑ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمت سے کٹوا دیئے، ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھر وادیں اور انہیں پتھریلے علاقوں میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ مرگئے۔