الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 12940
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ثابت ، وعبد العزيز بن صهيب ، عن انس ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبح بغلس، ثم قال:" الله اكبر، خربت خيبر، إنا إذا نزلنا بساحة قوم، فساء صباح المنذرين" قال: فخرجوا يسعون في السكك، وهم يقولون: محمد والخميس، قال: فظهر رسول الله صلى الله عليه وسلم عليهم فقتل مقاتلتهم، وسبى ذراريهم، وصارت صفية لدحية الكلبي، ثم صارت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد، فتزوجها وجعل صداقها عتقها، قال: فقال له عبد العزيز بن صهيب: يا ابا محمد، انت سالت انسا ما امهرها؟ فقال لك انس: امهرها نفسها؟ فضحك ثابت، وقال: نعم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، وَعَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ بِغَلَسٍ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ، فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ" قَالَ: فَخَرَجُوا يَسْعَوْنَ فِي السِّكَكِ، وَهُمْ يَقُولُونَ: مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ، قَالَ: فَظَهَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ، وَسَبَى ذَرَارِيَّهُمْ، وَصَارَتْ صَفِيَّةُ لِدِحْيَةَ الْكَلْبِيِّ، ثُمَّ صَارَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ، فَتَزَوَّجَهَا وَجَعَلَ صَدَاقَهَا عِتْقَهَا، قَالَ: فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ، أَنْتَ سَأَلْتَ أَنَسًا مَا أَمْهَرَهَا؟ فَقَالَ لَكَ أَنَسٌ: أَمْهَرَهَا نَفْسَهَا؟ فَضَحِكَ ثَابِتٌ، وَقَالَ: نَعَمْ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر میں فجر کی نماز منہ اندھیرے پڑھی اور اللہ اکبر کہہ کر فرمایا خیبر برباد ہوگیا، جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بڑی بدترین ہوتی ہے، لوگ اس وقت کام پر نکلے ہوئے تھے، وہ کہنے لگے کہ محمد اور لشکر آگئے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کو فتح کرلیا، ان کے لڑاکا افراد کو قتل اور بچوں کو قیدی بنالیا، حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ، حضرت دحیہ رضی اللہ عنہ کے حصے میں آگئی، بعد میں وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آزاد کر کے ان سے نکاح کرلیا اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دے دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 947، م: 1365


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.