(حديث مرفوع) حدثنا عبيدة بن حميد ، عن حميد ، عن انس بن مالك ، قال: اعطى النبي صلى الله عليه وسلم من غنائم حنين عيينة والاقرع وغيرهما، فقالت الانصار: ايعطي غنائمنا من تقطر سيوفنا من دمائهم او تقطر دماؤهم من سيوفنا، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فدعا الانصار، فقال:" يا معشر الانصار، اما ترضون ان يذهب الناس بالدنيا، وتذهبون بمحمد إلى دياركم؟" قالوا: بلى يا رسول الله، قال:" والذي نفس محمد بيده، لو سلك الناس واديا، وسلكت الانصار شعبا، لسلكت شعب الانصار، الانصار كرشي وعيبتي، ولولا الهجرة، لكنت امرا من الانصار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: أَعْطَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَنَائِمِ حُنَيْنٍ عُيَيْنَةَ وَالْأَقْرَعَ وَغَيْرَهُمَا، فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ: أَيُعْطِي غَنَائِمَنَا مَنْ تَقْطُرُ سُيُوفُنَا مِنْ دِمَائِهِمْ أَوْ تَقْطُرُ دِمَاؤُهُمْ مِنْ سُيُوفِنَا، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا الْأَنْصَارَ، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا، وَتَذْهَبُونَ بِمُحَمَّدٍ إِلَى دِيَارِكُمْ؟" قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا، وَسَلَكَتْ الْأَنْصَارُ شِعْبًا، لَسَلَكْتُ شِعْبَ الْأَنْصَارِ، الْأَنْصَارُ كَرِشِي وَعَيْبَتِي، وَلَوْلَا الْهِجْرَةُ، لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الْأَنْصَارِ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر اللہ نے جب بنو ہوازن کا مال غنیمت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عطاء فرمایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیینہ اور اقرع وغیرہ کے ایک ایک یہودی کو سو سو اونٹ دینے لگے تو انصار کے کچھ لوگ کہنے لگے اللہ تعالیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بخشش فرمائے، کہ وہ قریش کو دیئے جا رہے ہیں اور ہمیں نظر انداز کر رہے ہیں جب کہ ہماری تلواروں سے ابھی تک خون کے قطرے ٹپک رہے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصاری صحابہ رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا اور فرمایا کیا تم لوگ اس بات پر خوش نہیں ہو کہ لوگ مال و دولت لے کر چلے جائیں اور تم پیغمبر اللہ کو اپنے گھروں میں لے جاؤ، وہ کہنے لگے کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، اگر لوگ ایک وادی میں چل رہے ہوں اور انصار دوسری جانب، تو میں انصار کی وادی اور گھاٹی کو اختیار کروں گا۔ انصار میرا پردہ ہیں اور اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک فرد ہوتا۔