الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 12969
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، عن يحيى بن ابي إسحاق ، قال: قال انس : اقبلت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم انا وابو طلحة، وصفية رديفته على ناقته، فبينما نحن نسير إذ عثرت ناقة النبي صلى الله عليه وسلم، فصرع وصرعت المراة، فاقتحم ابو طلحة عن ناقته، فقال: يا نبي الله، هل ضرك شيء؟ قال:" لا، عليك بالمراة" فالقى ابو طلحة ثوبه على وجهه، ثم قصد قصد المراة، فسدل الثوب عليها، فقامت فشد لهما على راحلتهما، فركبا، وركبنا نسير، حتى إذا كنا بظهر المدينة قال:" آيبون تائبون، لربنا حامدون" قال: فلم يزل يقول ذلك حتى قدمنا المدينة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ : أَقْبَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَبُو طَلْحَةَ، وَصَفِيَّةُ رَدِيفَتُهُ عَلَى نَاقَتِهِ، فَبَيْنَمَا نَحْنُ نَسِيرُ إِذْ عَثَرَتْ نَاقَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصُرِعَ وَصُرِعَتْ الْمَرْأَةُ، فَاقْتَحَمَ أَبُو طَلْحَةَ عَنْ نَاقَتِهِ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، هَلْ ضَرَّكَ شَيْءٌ؟ قَالَ:" لَا، عَلَيْكَ بِالْمَرْأَةِ" فَأَلْقَى أَبُو طَلْحَةَ ثَوْبَهُ عَلَى وَجْهِهِ، ثُمَّ قَصَدَ قَصْدَ الْمَرْأَةَ، فَسَدَلَ الثَّوْبَ عَلَيْهَا، فَقَامَتْ فَشَدَّ لَهُمَا عَلَى رَاحِلَتِهِمَا، فَرَكِبَا، وَرَكِبْنَا نَسِيرُ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِظَهْرِ الْمَدِينَةِ قَالَ:" آيِبُونَ تَائِبُونَ، لِرَبِّنَا حَامِدُونَ" قال: فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُ ذَلِكَ حَتَّى قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں اور حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ خیبر سے واپس آرہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ سوار تھیں، ایک مقام پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی پھسل گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ گرگئے، حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ تیزی سے وہاں پہنچے اور کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ مجھے آپ پر قربان کرے، کوئی چوٹ تو نہیں آئی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، خاتون کی خبر لو، چنانچہ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اپنے چہرے پر کپڑا ڈال کر ان کے پاس پہنچے اور حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ پر کپڑا ڈال دیا، اس کے بعد سواری کو دوبارہ تیار کیا، پھر ہم سب سوار ہوگئے اور ہم میں سے ایک نے دائیں جانب سے اور دوسرے نے بائیں جانب سے اسے اپنے گھیرے میں لے لیا، جب ہم لوگ مدینہ منورہ کے قریب پہنچے یا پتھریلے علاقوں کی پشت پر پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم اللہ کی عبادت کرتے ہوئے، توبہ کرتے ہوئے اور اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے واپس آئے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل یہ جملے کہتے رہے تاآنکہ ہم مدینہ منورہ میں داخل ہوگئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3085، م: 1345


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.