الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
65. بَابُ : نَوْعٌ آخَرُ مِنَ الذِّكْرِ بَعْدَ التَّشَهُّدِ
65. باب: تشہد کے بعد ایک اور طرح کے ذکر الٰہی کا بیان۔
Chapter: Another kind of remembrance after the tashahhud
حدیث نمبر: 1312
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، عن جابر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يقول في صلاته بعد التشهد: احسن الكلام كلام الله , واحسن الهدي هدي محمد صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَقُولُ فِي صَلَاتِهِ بَعْدَ التَّشَهُّدِ: أَحْسَنُ الْكَلَامِ كَلَامُ اللَّهِ , وَأَحْسَنُ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشہد کے بعد اپنی نماز میں کہتے تھے: «أحسن الكلام كلام اللہ وأحسن الهدى هدى محمد صلى اللہ عليه وسلم» سب سے عمدہ کلام اللہ کا کلام ہے، اور سب سے بہتر طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2618) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1312  
´تشہد کے بعد ایک اور طرح کے ذکر الٰہی کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشہد کے بعد اپنی نماز میں کہتے تھے: «أحسن الكلام كلام اللہ وأحسن الهدى هدى محمد صلى اللہ عليه وسلم» سب سے عمدہ کلام اللہ کا کلام ہے، اور سب سے بہتر طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1312]
1312۔ اردو حاشیہ: خطبۂ وعظ میں تشہد کے بعد تو یہ الفاظ بہت جچتے ہیں کیونکہ یہ وعظ کی تمہید ہیں مگر نماز کے تشہد کے بعد ان الفاظ کی مناسبت معلوم نہیں ہوتی۔ امام نسائی رحمہ اللہ کا اس حدیث سے نماز والے تشہد کے بعد اس ذکر کے پڑھنے کا استدلال کرنا محل نظر ہے۔ اس سے مراد خطبے کا تشہد (شہادتین) ہے جیسا کہ مسند احمد کی روایت سے صراحت ہوتی ہے: «کان یقول في خطبته بعد التشھد: إنَّ أحْسَنَ الحَديثِ كِتابُ اللَّهِ، وأَحْسَنَ الهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم ………» نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبے میں شہادتین کے بعد یہ الفاظ: «إنَّ أحسن الحديثِ………» پڑھا کرتے تھے۔ [مسند أحمد: 319/3] نیز یہاںالصلاة سے مراد خطبہ ہے جیسا کہ مندرجہ بالا حدیث سے ظاہر ہوا۔ اور خطبے کی صلاۃ اس لیے کہا کہ یہ اس کے مقدمات اور مبادیات میں سے ہے، جیسا کہ خطبہ جمعہ ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید دیکھیے: [ذخیرة العقبیٰ شرح النسائي: 264/15]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1312   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.