(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ابو هلال ، عن قتادة ، عن انس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يزال العبد بخير ما لم يستعجل" قالوا: وكيف يستعجل؟ قال:" يقول قد دعوت ربي، فلم يستجب لي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَزَالُ الْعَبْدُ بِخَيْرٍ مَا لَمْ يَسْتَعْجِلْ" قَالُوا: وَكَيْفَ يَسْتَعْجِلُ؟ قَالَ:" يَقُولُ قَدْ دَعَوْتُ رَبِّي، فَلَمْ يَسْتَجِبْ لِي".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان اس وقت تک خیر پر رہتا ہے جب تک وہ جلد بازی سے کام نہ لے، صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جلدی سے کیا مراد ہے؟ فرمایا بندہ یوں کہنا شروع کر دے کہ میں نے اپنے پروردگار سے اتنی دعائیں کیں لیکن اس نے قبول ہی نہیں کی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغیرہ، وهذا إسناد حسن فی الشواھد من أجل أبی ھلال الراسبی، وانظر: 13008