الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 13205
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثنا عبد العزيز ، قال: حدثنا انس بن مالك ، قال: اقبل نبي الله صلى الله عليه وسلم إلى المدينة وهو مردف ابا بكر، وابو بكر شيخ يعرف، ونبي الله صلى الله عليه وسلم شاب لا يعرف، قال: فيلقى الرجل ابا بكر، فيقول يا ابا بكر، من هذا الرجل الذي بين يديك؟ فيقول: هذا الرجل يهديني إلى السبيل، فيحسب الحاسب انه إنما يهديه الطريق، وإنما يعني سبيل الخير، فالتفت ابو بكر فإذا هو بفارس قد لحقهم، فقال: يا نبي الله، هذا فارس قد لحق بنا، قال: فالتفت نبي الله صلى الله عليه وسلم فقال:" اللهم اصرعه" فصرعته فرسه، ثم قامت تحمحم، قال: ثم قال: يا نبي الله، مرني بما شئت، قال:" قف مكانك، لا تتركن احدا يلحق بنا"، قال: فكان اول النهار جاهدا على نبي الله صلى الله عليه وسلم، وكان آخر النهار مسلحة له، قال: فنزل نبي الله صلى الله عليه وسلم جانب الحرة، ثم بعث إلى الانصار فجاءوا نبي الله صلى الله عليه وسلم، فسلموا عليهما، وقالوا: اركبا آمنين مطمئنين، قال: فركب رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو بكر وحفوا حولهما بالسلاح، قال: فقيل: بالمدينة جاء نبي الله، فاستشرفوا نبي الله صلى الله عليه وسلم ينظرون إليه، ويقولون: جاء نبي الله، قال: فاقبل يسير حتى جاء إلى جانب دار ابي ايوب، قال: فإنه ليحدث اهلها، إذ سمع به عبد الله بن سلام وهو في نخل لاهله يخترف لهم منه، فعجل ان يضع الذي يخترف فيها، فجاء وهي معه، فسمع من نبي الله صلى الله عليه وسلم، فرجع إلى اهله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اي بيوت اهلنا اقرب؟" قال: فقال ابو ايوب: انا يا نبي الله، هذه داري، وهذا بابي، قال:" فانطلق فهيئ لنا مقيلا"، قال: فذهب فهيا لهما مقيلا، ثم جاء فقال: يا نبي الله، قد هيات لكما مقيلا، فقوما على بركة الله فقيلا، فلما جاء نبي الله صلى الله عليه وسلم جاء عبد الله بن سلام، فقال: اشهد انك رسول الله حقا، وانك جئت بحق، ولقد علمت اليهود اني سيدهم، وابن سيدهم، واعلمهم وابن اعلمهم، فادعهم فاسالهم، فدخلوا عليه، فقال لهم نبي الله صلى الله عليه وسلم:" يا معشر اليهود، ويلكم، اتقوا الله، فوالذي لا إله إلا الله إنكم لتعلمون اني رسول الله حقا، واني جئتكم بحق، اسلموا"، قالوا: ما نعلمه، ثلاثا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: أَقْبَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَدِينَةِ وَهُوَ مُرْدِفٌ أَبَا بَكْرٍ، وَأَبُو بَكْرٍ شَيْخٌ يُعْرَفُ، وَنَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَابٌّ لَا يُعْرَفُ، قَالَ: فَيَلْقَى الرَّجُلُ أَبَا بَكْرٍ، فَيَقُولُ يَا أَبَا بَكْرٍ، مَنْ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْكَ؟ فَيَقُولُ: هَذَا الرَّجُلُ يَهْدِينِي إِلَى السَّبِيلِ، فَيَحْسِبُ الْحَاسِبُ أَنَّهُ إِنَّمَا يَهْدِيهِ الطَّرِيقَ، وَإِنَّمَا يَعْنِي سَبِيلَ الْخَيْرِ، فَالْتَفَتَ أَبُو بَكْرٍ فَإِذَا هُوَ بِفَارِسٍ قَدْ لَحِقَهُمْ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، هَذَا فَارِسٌ قَدْ لَحِقَ بِنَا، قَالَ: فَالْتَفَتَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اصْرَعْهُ" فَصَرَعَتْهُ فَرَسُهُ، ثُمَّ قَامَتْ تُحَمْحِمُ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مُرْنِي بِمَا شِئْتَ، قَالَ:" قِفْ مَكَانَكَ، لَا تَتْرُكَنَّ أَحَدًا يَلْحَقُ بِنَا"، قَالَ: فَكَانَ أَوَّلُ النَّهَارِ جَاهِدًا عَلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ آخِرُ النَّهَارِ مَسْلَحَةً لَهُ، قَالَ: فَنَزَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَانِبَ الْحَرَّةِ، ثُمَّ بَعَثَ إِلَى الْأَنْصَارِ فَجَاءُوا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَّمُوا عَلَيْهِمَا، وَقَالُوا: ارْكَبَا آمِنَيْنِ مُطْمَئِنَّيْنِ، قَالَ: فَرَكِبَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَحَفُّوا حَوْلَهُمَا بِالسِّلَاحِ، قَالَ: فَقِيلَ: بِالْمَدِينَةِ جَاءَ نَبِيُّ اللَّهِ، فَاسْتَشْرَفُوا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ، وَيَقُولُونَ: جَاءَ نَبِيُّ اللَّهِ، قال: فَأَقْبَلَ يَسِيرُ حَتَّى جَاءَ إِلَى جَانِبِ دَارِ أَبِي أَيُّوبَ، قال: فَإِنَّهُ لَيُحَدِّثُ أَهْلَهَا، إِذْ سَمِعَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ وَهُوَ فِي نَخْلٍ لِأَهْلِهِ يَخْتَرِفُ لَهُمْ مِنْهُ، فَعَجِلَ أَنْ يَضَعَ الَّذِي يَخْتَرِفُ فِيهَا، فَجَاءَ وَهِيَ مَعَهُ، فَسَمِعَ مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّ بُيُوتِ أَهْلِنَا أَقْرَبُ؟" قَالَ: فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ: أَنَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ، هَذِهِ دَارِي، وَهَذَا بَابِي، قَالَ:" فَانْطَلِقْ فَهَيِّئْ لَنَا مَقِيلًا"، قَالَ: فَذَهَبَ فَهَيَّأَ لَهُمَا مَقِيلًا، ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَدْ هَيَّأْتُ لَكُمَا مَقِيلًا، فَقُومَا عَلَى بَرَكَةِ اللَّهِ فَقِيلَا، فَلَمَّا جَاءَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ حَقًّا، وَأَنَّكَ جِئْتَ بِحَقٍّ، وَلَقَدْ عَلِمَتْ الْيَهُودُ أَنِّي سَيِّدُهُمْ، وَابْنُ سَيِّدِهِمْ، وَأَعْلَمُهُمْ وَابْنُ أَعْلَمِهِمْ، فَادْعُهُمْ فَاسْأَلْهُمْ، فَدَخَلُوا عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ، وَيْلَكُمْ، اتَّقُوا اللَّهَ، فَوَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِنَّكُمْ لَتَعْلَمُونَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ حَقًّا، وَأَنِّي جِئْتُكُمْ بِحَقٍّ، أَسْلِمُوا"، قَالُوا: مَا نَعْلَمُهُ، ثَلَاثًا.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے بٹھائے ہوئے تھے، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ بوڑھے اور جانے پہچانے تھے، جب کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جوان اور غیر معروف تھے، اس لئے راستے میں اگر کوئی آدمی ملتا اور یہ پوچھتا کہ ابوبکر! آپ کے آگے یہ کون صاحب ہیں؟ تو وہ جواب دیتے کہ یہ مجھے راستہ دکھا رہے ہیں، سمجھنے والا یہ سمجھتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں راستہ دکھا رہے ہیں اور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اس سے خیر کا راستہ مراد لے رہے تھے۔ ایک مرتبہ راستہ میں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو ایک شہسوار ان کے انتہائی قریب پہنچ چکا تھا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگے اے اللہ کے نبی! یہ سوار تو ہم تک پہنچ چکا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا اے اللہ! اسے گرا دے، اسی لمحے اس کے گھوڑے نے اسے اپنی پشت سے گرا دیا اور ہنہناتا ہوا کھڑا ہوگیا، وہ شہسوار کہنے لگا کہ اے اللہ کے نبی! مجھے کوئی حکم دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی جگہ پر ہی جا کر رکو اور کسی کو ہمارے پاس پہنچنے نہ دو، دن کے ابتدائی حصے میں وہ شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کوششیں کر رہا تھا، اس طرح دن کے آخری حصے میں وہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہتھیار بن گیا۔ اس طرح سفر کرتے کرتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پتھریلے علاقے کی جانب پہنچ کر پڑاؤ کیا اور انصار کو بلا بھیجا، وہ لوگ آئے اور دونوں حضرات کو سلام کیا اور کہنے لگے کہ امن و اطمینان کے ساتھ سوار ہو کر تشریف لے آئیے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سوار ہوئے اور انصار نے ان دونوں کے گرد مسلح سپاہیوں سے حفاظتی حصار کرلیا، ادھر مدینہ منورہ میں اعلان ہوگیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ہیں، چنانچہ لوگ جھانک جھانک کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے اور اللہ کے نبی آگئے، کے نعرے لگانے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم چلتے چلتے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے گھر کے پاس پہنچ کر اتر گئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اہل خانہ سے باتیں کر ہی رہے تھے کہ عبداللہ بن سلام کو یہ خبر سننے کو ملی، اس وقت وہ اپنے کھجور کے باغ میں اپنے اہل خانہ کے لئے کھجوریں کاٹ رہے تھے، انہوں نے جلدی جلدی کھجوریں کاٹیں اور اپنے ساتھ ہی لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں سنیں اور واپس گھر چلے گئے، ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا کہ ہمارے رشتہ داروں میں سب سے زیادہ قریب کس کا گھر ہے؟ حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو پیش کیا اور عرض کیا کہ یہ میرا مکان ہے اور یہ میرا دروازہ ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر جا کر ہمارے لئے آرام کرنے کا انتظام کرو، حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے جا کر انتظام کیا اور واپس آکر کہنے لگے کہ اے اللہ کے نبی! آرام کا انتظام ہوگیا ہے، آپ دونوں چل کر " اللہ کی برکت پر " آرام کیجئے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو ان کی خدمت میں عبداللہ بن سلام بھی حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں اور حق لے کر آئے ہیں، یہودی جانتے ہیں کہ میں ان کا سردار ابن سردار اور عالم بن عالم ہوں، آپ انہیں بلا کر ان سے پوچھئے، چنانچہ وہ آئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اے گروہ یہود! اللہ سے ڈرو، اس اللہ کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، تم جانتے ہو کہ میں اللہ کا سچا رسول ہوں اور میں تمہارے پاس حق لے کر آیا ہوں، اس لئے تم اسلام قبول کرلو، انہوں نے کہا کہ ہمیں کچھ معلوم نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ:3911


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.