(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا حميد ، عن موسى بن انس بن مالك ، عن انس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لقد تركتم بالمدينة رجالا، ما سرتم من مسير، ولا انفقتم من نفقة، ولا قطعتم من واد، إلا وهم معكم فيه" قالوا: يا رسول الله، وكيف يكونون معنا وهم بالمدينة؟ قال" حبسهم العذر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَقَدْ تَرَكْتُمْ بِالْمَدِينَةِ رِجَالًا، مَا سِرْتُمْ مِنْ مَسِيرٍ، وَلَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ نَفَقَةٍ، وَلَا قَطَعْتُمْ مِنْ وَادٍ، إِلَّا وَهُمْ مَعَكُمْ فِيهِ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ يَكُونُونَ مَعَنَا وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ؟ قَالَ" حَبَسَهُمْ الْعُذْرُ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (جب غزوہ تبوک سے واپسی پر مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو) فرمایا کہ مدینہ منورہ میں کچھ لوگ ایسے ہیں کہ تم جس راستے پر بھی چلے اور جس وادی کو بھی طے کیا وہ اس میں تمہارے ساتھ رہے، صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا وہ مدینہ میں ہونے کے باوجود ہمارے ساتھ تھے؟ فرمایا ہاں! مدینہ میں ہونے کے باوجود، کیونکہ انہیں کسی عذر نے روک دیا تھا۔