(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن يزيد ، حدثنا سليمان ، عن ثابت ، عن انس ، قال: انطلق حارثة بن عمتي نظارا، ما انطلق للقتال، فاصابه سهم، فقتله، فجاءت امه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله، ابني حارثة، إن يك في الجنة اصبر واحتسب؟! فقال:" يا ام حارثة، إنها جنان كثيرة، وإن حارثة في الفردوس الاعلى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: انْطَلَقَ حَارِثَةُ بْنُ عَمَّتي نَظَّارًا، مَا انْطَلَقَ لِلْقِتَالِ، فَأَصَابَهُ سَهْمٌ، فَقَتَلَهُ، فَجَاءَتْ أُمُّهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْنِي حَارِثَةُ، إِنْ يَكُ فِي الْجَنَّةِ أَصْبِرْ وَأَحْتَسِبْ؟! فَقَالَ:" يَا أُمَّ حَارِثَةَ، إِنَّهَا جِنَانٌ كَثِيرَةٌ، وَإِنَّ حَارِثَةَ فِي الْفِرْدَوْسِ الْأَعْلَى".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حارثہ رضی اللہ عنہ سیر پر نکلے، راستے میں کہیں سے ناگہانی تیر ان کے آکر لگا اور وہ شہید ہوگئے، ان کی والدہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ جانتے ہیں کہ مجھے حارثہ سے کتنی محبت تھی، اگر تو وہ جنت میں ہے تو میں صبر کرلوں گی ورنہ پھر جو میں کروں گی وہ آپ بھی دیکھ لیں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ام حارثہ! جنت صرف ایک تو نہیں ہے، وہ تو بہت سی جنتیں ہیں اور حارثہ ان میں سب سے افضل جنت میں ہے۔