الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 13301
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن عبد الملك بن عمير ، عن ابي طلحة ، عن انس ، قال: مررت مع النبي صلى الله عليه وسلم في طريق من طرق المدينة،" فراى قبة من لبن، فقال: لمن هذه؟ فقلت: لفلان. فقال: اما إن كل بناء هد على صاحبه يوم القيامة، إلا ما كان في مسجد، او في بناء مسجد، شك اسود، او، او، او، ثم مر فلم يرها، فقال: ما فعلت القبة؟ قلت: بلغ صاحبها ما قلت، فهدمها. قال: فقال: رحمه الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: مَرَرْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ،" فَرَأَى قُبَّةً مِنْ لَبِنٍ، فَقَالَ: لِمَنْ هَذِهِ؟ فَقُلْتُ: لِفُلَانٍ. فَقَالَ: أَمَا إِنَّ كُلَّ بِنَاءٍ هَدٌّ عَلَى صَاحِبِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلَّا مَا كَانَ فِي مَسْجِدٍ، أَوْ فِي بِنَاءِ مَسْجِدٍ، شَكَّ أَسْوَدُ، أَوْ، أَوْ، أَوْ، ثُمَّ مَرَّ فَلَمْ يَرَهَا، فَقَالَ: مَا فَعَلَتْ الْقُبَّةُ؟ قُلْتُ: بَلَغَ صَاحِبَهَا مَا قُلْتَ، فَهَدَمَهَا. قَالَ: فَقَالَ: رَحِمَهُ اللَّهُ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ منورہ کے کسی راستے سے گذر رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وہاں اینٹوں سے بنا ہوا ایک مکان نظر آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کس کا ہے؟ میں نے عرض کیا فلاں صاحب کا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یاد رکھو! مسجد کے علاوہ ہر تعمیر قیامت کے دن انسان پر بوجھ ہوگی، کچھ عرصے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دوبارہ وہاں سے گذر ہوا تو وہاں مکان نظر نہ آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اس مکان کا کیا بنا؟ میں نے عرض کیا کہ اس کے مالک کو آپ کی بات معلوم ہوئی تو اس نے اسے منہدم کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دعاء دی کہ اللہ اس پر رحم فرمائے۔

حكم دارالسلام: حدیث محتمل للتحسین لطرقہ وشواھدہ، وهذا إسناد ضعیف لضعف شریک النخعی


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.