الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 13317
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، حدثنا سليمان ، قال: اخبرنا ثابت ، قال انس :" ما شممت شيئا، عنبرا قط، ولا مسكا قط، ولا شيئا قط، اطيب من ريح رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا مسست شيئا قط، ديباجا ولا حريرا، الين مسا من رسول الله صلى الله عليه وسلم". قال ثابت: فقلت: قال ثابت: فقلت: يا ابا حمزة، الست كانك تنظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكانك تسمع إلى نغمته؟ فقال: بلى والله، إني " لارجو ان القاه يوم القيامة، فاقول: يا رسول الله، خويدمك" قال:" خدمته عشر سنين بالمدينة وانا غلام، ليس كل امري كما يشتهي صاحبي ان يكون، ما قال لي فيها: اف، وما قال لي: لم فعلت هذا؟ او: الا فعلت هذا"(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، قَالَ أَنَسٌ :" مَا شَمِمْتُ شَيْئًا، عَنْبَرًا قَطُّ، وَلَا مِسْكًا قَطُّ، وَلَا شَيْئًا قَطُّ، أَطْيَبَ مِنْ رِيحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا مَسِسْتُ شَيْئًا قَطُّ، دِيبَاجًا وَلَا حَرِيرًا، أَلْيَنَ مَسًّا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ". قَالَ ثَابِتٌ: فَقُلْتُ: قَالَ ثَابِتٌ: فَقُلْتُ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، أَلَسْتَ كَأَنَّكَ تَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَأَنَّكَ تَسْمَعُ إِلَى نَغَمَتِهِ؟ فَقَالَ: بَلَى وَاللَّهِ، إِنِّي " لَأَرْجُو أَنْ أَلْقَاهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَأَقُولَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، خُوَيْدِمُكَ" قَالَ:" خَدَمْتُهُ عَشْرَ سِنِينَ بِالْمَدِينَةِ وَأَنَا غُلَامٌ، لَيْسَ كُلُّ أَمْرِي كَمَا يَشْتَهِي صَاحِبِي أَنْ يَكُونَ، مَا قَالَ لِي فِيهَا: أُفٍّ، وَمَا قَالَ لِي: لِمَ فَعَلْتَ هَذَا؟ أوْ: أَلَّا فَعَلْتَ هَذَا"
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے کوئی عنبر اور مشک یا کوئی دوسری خوشبو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مہک سے زیادہ عمدہ نہیں سونگھی اور میں نے کوئی ریشم و دیبا، یا کوئی دوسری چیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ نرم نہیں چھوئی، (ثابت کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے ابوحمزہ! کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا یا ان کی آواز نہیں سنی؟ آپ کا چھوٹا سا خادم حاضر ہے) میں نے مدینہ منورہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال کی خدمت کی ہے، میں اس وقت لڑکا تھا، یہ ممکن نہیں ہے کہ میرا ہر کام دوسرے کی خواہش کے مطابق ہی ہو، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کبھی بھی " اف " تک نہیں کہا اور نہ ہی کبھی یہ فرمایا کہ تم نے یہ کام کیوں کیا؟ یا یہ کام کیوں نہیں کیا؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1973، م: 2330.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.