(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة ، عن معان بن رفاعة ، قال: حدثني عبد الوهاب بن بخت المكي ، عن انس بن مالك ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" نضر الله عبدا سمع مقالتي هذه فحملها، فرب حامل الفقه فيه غير فقيه، ورب حامل الفقه إلى من هو افقه منه، ثلاث لا يغل عليهن صدر مسلم: إخلاص العمل لله، ومناصحة اولي الامر، ولزوم جماعة المسلمين، فإن دعوتهم تحيط من ورائهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، عَنْ مُعَانِ بْنِ رِفَاعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ بُخْتٍ الْمَكِّيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نَضَّرَ اللَّهُ عَبْدًا سَمِعَ مَقَالَتِي هَذِهِ فَحَمَلَهَا، فَرُبَّ حَامِلِ الْفِقْهِ فِيهِ غَيْرُ فَقِيهٍ، وَرُبَّ حَامِلِ الْفِقْهِ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ، ثَلَاثٌ لَا يُغِلُّ عَلَيْهِنَّ صَدْرُ مُسْلِمٍ: إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ، وَمُنَاصَحَةُ أُولِي الْأَمْرِ، وَلُزُومُ جَمَاعَةِ المسلمين، فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تُحِيطُ مِنْ وَرَائِهِمْ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص کو " جو میری باتیں سنے اور اٹھا کر آگے پھیلادے " تروتازہ رکھے، کیونکہ بہت سے فقہ اٹھانے والے لوگ فقیہہ نہیں ہوتے اور بہت سے حامل فقہ لوگوں سے دوسرے لوگ زیادہ بڑے فقیہہ ہوتے ہیں، تین چیزیں ایسی ہیں کہ مسلمان کے دل میں ان کے متعلق خیانت نہیں ہونی چاہئے، ایک تو یہ کہ عمل خالص اللہ کی رضا کے لئے کیا جائے، دوسرا یہ کہ حکمرانوں کے ساتھ خیر خواہی کی جائے اور تیسرا یہ کہ مسلمانوں کی اکثریت کے تابع رہے کیونکہ ان کی دعا سب کو شامل ہوتی ہے۔