(حديث مرفوع) حدثنا كثير بن هشام ، حدثنا جعفر ، حدثنا عمران البصري القصير ، عن انس بن مالك ، قال:" خدمت النبي صلى الله عليه وسلم عشر سنين، فما امرني بامر فتوانيت عنه، او ضيعته، فلامني، فإن لامني احد من اهل بيته إلا قال: دعوه، فلو قدر او قال: لو قضي ان يكون كان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْبَصْرِيُّ الْقَصِيرُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" خَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ، فَمَا أَمَرَنِي بِأَمْرٍ فَتَوَانَيْتُ عَنْهُ، أَوْ ضَيَّعْتُهُ، فَلَامَنِي، فَإِنْ لَامَنِي أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ إِلَّا قَالَ: دَعُوهُ، فَلَوْ قُدِّرَ أَوْ قَالَ: لَوْ قُضِيَ أَنْ يَكُونَ كَانَ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے دس سال تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دوران اگر مجھے کسی کا حکم دیا اور مجھے اس میں تاخیر ہوگئی یا وہ کام نہ کرسکا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کبھی ملامت نہ کی، اگر اہل خانہ میں سے کوئی شخص ملامت کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما دیتے کہ اسے چھوڑ دو، اگر تقدیر میں یہ کام لکھا ہوتا تو ضرور ہوجاتا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد فيه انقطاع، عمران القصير لم يسمع من أنس وإنما رآه رؤية.