(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب ، اخبرنا سعيد ، عن قتادة ، عن انس بن مالك : ان يهوديا مر على رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه، فقال: السام عليكم، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" اتدرون ما قال هذا؟ قالوا: سلم يا رسول الله، قال: لا، ولكنه قال كذا وكذا، ثم قال: ردوه علي، فردوه عليه، فقال: قلت السام عليكم؟ قال: نعم، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك:" إذا سلم عليكم احد من اهل الكتاب، فقولوا: وعليك" اي: وعليك ما قلت.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : أَنَّ يَهُودِيًّا مَرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ، فَقَالَ: السَّامُ عَلَيْكُمْ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَدْرُونَ مَا قَالَ هَذَا؟ قَالُوا: سَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: لَا، وَلَكِنَّهُ قَالَ كَذَا وَكَذَا، ثُمَّ قَالَ: رُدُّوهُ عَلَيَّ، فَرَدُّوهُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: قُلْتَ السَّامُ عَلَيْكُمْ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ:" إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ، فَقُولُوا: وَعَلَيْكَ" أَيْ: وَعَلَيْكَ مَا قُلْتَ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہ کو گذرتے ہوئے سلام کرتے ہوئے " السام علیکم " کہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا تم جانتے ہو کہ اس نے کیا کہا ہے؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس نے سلام کیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، اس نے یہ کہا ہے، اسے میرے پاس بلا کر لاؤ اور اس سے پوچھا کہ کیا تم نے " السام علیکم " کہا تھا؟ اس نے اقرار کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تمہیں کوئی " کتابی " سلام کرے تو صرف " وعلیک " کہا کرو۔