(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري ، حدثنا حميد الطويل ، عن انس بن مالك ، قال: انتهى إلينا النبي صلى الله عليه وسلم وانا في غلمان، فسلم علينا، ثم اخذ بيدي، فارسلني برسالة، وقعد في ظل جدار او في جدار حتى رجعت إليه، فلما اتيت ام سليم، قالت: ما حبسك؟ قال: قلت: ارسلني رسول الله صلى الله عليه وسلم برسالة، قالت: وما هي؟ قلت: إنها سر، قالت:" احفظ سر رسول الله صلى الله عليه وسلم"، فما اخبرت به بعد احدا قط.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: انْتَهَى إِلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا فِي غِلْمَانٍ، فَسَلَّمَ عَلَيْنَا، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدَيَّ، فَأَرْسَلَنِي بِرِسَالَةٍ، وَقَعَدَ فِي ظِلِّ جِدَارٍ أَوْ فِي جِدَارٍ حَتَّى رَجَعْتُ إِلَيْهِ، فَلَمَّا أَتَيْتُ أُمَّ سُلَيْمٍ، قَالَتْ: مَا حَبَسَكَ؟ قَالَ: قُلْتُ: أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِسَالَةٍ، قَالَتْ: وَمَا هِيَ؟ قُلْتُ: إِنَّهَا سِرٌّ، قَالَتْ:" احْفَظْ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، فَمَا أَخْبَرْتُ بِهِ بَعْدُ أَحَدًا قَطُّ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور ہمیں سلام کیا، پھر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے کسی کام سے بھیج دیا اور خود ایک دیوار کے سائے میں بیٹھ گئے، یہاں تک کہ میں واپس آگیا اور وہ پیغام پہنچا دیا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دے کر مجھے بھیجا تھا، جب میں گھر واپس پہنچا تو ام سلیم رضی اللہ عنہ (میری والدہ) کہنے لگیں کہ اتنی دیر کیوں لگا دی؟ میں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کسی کام سے بھیجا تھا، انہوں نے پوچھا کیا کام تھا؟ میں نے کہا یہ ایک راز ہے، انہوں نے کہا کہ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے راز کی حفاظت کرنا، چنانچہ اس کے بعد میں نے کبھی وہ کسی کے سامنے بیان نہ کیا۔