(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد بن جدعان ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رايت ليلة اسري بي رجالا تقرض شفاههم بمقاريض من نار، فقلت: يا جبريل، من هؤلاء؟ قال: هؤلاء خطباء من امتك، يامرون الناس بالبر وينسون انفسهم، وهم يتلون الكتاب، افلا يعقلون؟".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَأَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي رِجَالًا تُقْرَضُ شِفَاهُهُمْ بِمَقَارِيضَ مِنْ نَارٍ، فَقُلْتُ: يَا جِبْرِيلُ، مَنْ هَؤُلَاءِ؟ قَالَ: هَؤُلَاءِ خُطَبَاءُ مِنْ أُمَّتِكَ، يَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَيَنْسَوْنَ أَنْفُسَهُمْ، وَهُمْ يَتْلُونَ الْكِتَابَ، أَفَلَا يَعْقِلُونَ؟".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شبِ معراج میں ایسے لوگوں کے پاس سے گذرا جن کے منہ آگ کی قینچیوں سے کاٹے جا رہے تھے، میں نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟ بتایا گیا کہ یہ دنیا کے خطباء ہیں جو لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے تھے اور اپنے آپ کو بھول جاتے تھے اور کتاب کی تلاوت کرتے تھے، کیا یہ سمجھتے نہ تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد بن جدعان