الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 13547
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا حرب بن ميمون ، عن النضر بن انس ، عن انس بن مالك ، قال: قالت ام سليم: اذهب إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم، فقل: إن رايت ان تغدى عندنا، فافعل، قال: فجئته فبلغته، فقال: ومن عندي؟ قلت: نعم، فقال: انهضوا، قال: فجئت، فدخلت على ام سليم، وانا مدهش لمن اقبل مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فقالت ام سليم: ما صنعت يا انس؟ فدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على اثر ذلك، قال:" هل عندك سمن؟ قالت: نعم، قد كان منه عندي عكة، وفيها شيء من سمن، قال: فات بها، قالت: فجئته بها، ففتح رباطها، ثم قال: بسم الله، اللهم اعظم فيها البركة، قال: فقال: اقلبيها، فقلبتها، فعصرها نبي الله صلى الله عليه وسلم وهو يسمي، قال: فاخذت نقع فدر، فاكل منها بضع وثمانون رجلا، ففضل فيها فضل، فدفعها إلى ام سليم، فقال: كلي واطعمي جيرانك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ مَيْمُونٍ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: اذْهَبْ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْ: إِنْ رَأَيْتَ أَنْ تَغَدَّى عِنْدَنَا، فَافْعَلْ، قَالَ: فَجِئْتُهُ فَبَلَّغْتُهُ، فَقَالَ: وَمَنْ عِنْدِي؟ قُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: انْهَضُوا، قَالَ: فَجِئْتُ، فَدَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سُلَيْمٍ، وَأَنَا مُدْهَشٌ لِمَنْ أَقْبَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: مَا صَنَعْتَ يَا أَنَسُ؟ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَثَرِ ذَلِكَ، قَالَ:" هَلْ عِنْدَكِ سَمْنٌ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَدْ كَانَ مِنْهُ عِنْدِي عُكَّةٌ، وفِيهَا شَيْءٌ مِنْ سَمْنٍ، قَالَ: فَأْتِ بِهَا، قَالَتْ: فَجِئْتُهُ بِهَا، فَفَتَحَ رِبَاطَهَا، ثُمَّ قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ أَعْظِمْ فِيهَا الْبَرَكَةَ، قَالَ: فَقَالَ: اقْلِبِيهَا، فَقَلَبْتُهَا، فَعَصَرَهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُسَمِّي، قَالَ: فَأَخَذْتُ نَقْعَ فِدَرٌ، فَأَكَلَ مِنْهَا بِضْعٌ وَثَمَانُونَ رَجُلًا، فَفَضَلَ فِيهَا فَضْلٌ، فَدَفَعَهَا إِلَى أُمِّ سُلَيْمٍ، فَقَالَ: كُلِي وَأَطْعِمِي جِيرَانَكِ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر کہو کہ اگر آپ ہمارے ساتھ کھانا کھانا چاہتے ہیں تو آجائیں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر پیغام دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا آپ کے پاس بیٹھے ہوئے لوگوں کو بھی؟ میں نے کہہ دیا جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا اٹھو، ادھر میں جلدی سے گھر پہنچا اس وقت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بہت سے لوگ ہونے کی وجہ سے گھبرایا ہوا تھا، حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ نے پوچھا انس! تمہیں کیا ہوا؟ اسی وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی گھر میں تشریف لے آئے اور حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ تمہارے پاس گھی ہے؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا اور کہا کہ میرے پاس گھی کا ڈبہ ہے جس میں تھوڑا سا گھی موجود ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ میرے پاس لے آؤ۔ میں وہ ڈبہ لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ڈھکن کھولا اور بسم اللہ پڑھ کر یہ دعاء کی کہ اے اللہ! اس میں خوب برکت پیدا فرما، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اسے اٹھاؤ، انہوں نے اسے اٹھایا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے گھی نچوڑنے لگے اور اس دوران بسم اللہ پڑھتے رہے اور ایک ہنڈیا کے برابر گھی نکل آیا، اس سے اسی سے بھی زائد لوگوں نے کھانا کھالیا لیکن وہ پھر بھی بچ گیا، جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ کے حوالے کردیا اور فرمایا کہ خود بھی کھاؤ اور اپنے پڑوسیوں کو بھی کھلاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، قاله أحمد شاکر خ: 5450، م: 2040


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.