الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 13590
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا ثابت ، عن انس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" يطول يوم القيامة على الناس، فيقول بعضهم لبعض: انطلقوا بنا إلى آدم ابي البشر، فيشفع لنا إلى ربنا، فليقض بيننا، فياتون آدم، فيقولون: يا آدم، انت الذي خلقك الله بيده، واسكنك جنته، اشفع لنا إلى ربك، فليقض بيننا، فيقول: إني لست هناكم، ولكن ائتوا نوحا راس النبيين، فياتونه، فيقولون: يا نوح، اشفع لنا إلى ربك، فليقض بيننا، فيقول: إني لست هناكم، ولكن ائتوا إبراهيم خليل الله، فياتونه، فيقولون: يا إبراهيم، اشفع لنا إلى ربك، فليقض بيننا، فيقول: إني لست هناكم، ولكن ائتوا موسى الذي اصطفاه الله برسالاته وبكلامه، قال: فياتونه، فيقولون: يا موسى، اشفع لنا إلى ربك، فليقض بيننا، فيقول: إني لست هناكم، ولكن ائتوا عيسى، روح الله وكلمته، فياتون عيسى، فيقولون: يا عيسى، اشفع لنا إلى ربك، فليقض بيننا، فيقول: إني لست هناكم، ولكن ائتوا محمدا، فإنه خاتم النبيين، فإنه قد حضر اليوم، وقد غفر له ما تقدم من ذنبه وما تاخر، فيقول عيسى: ارايتم لو كان متاع في وعاء قد ختم عليه، هل كان يقدر على ما في الوعاء حتى يفض الخاتم؟ فيقولون: لا، قال: فإن محمدا خاتم النبيين، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فياتوني، فيقولون: يا محمد، اشفع لنا إلى ربك، فليقض بيننا، قال: فاقول: نعم، فآتي باب الجنة، فآخذ بحلقة الباب، فاستفتح، فيقال: من انت؟ فاقول: محمد، فيفتح لي، فاخر ساجدا، فاحمد ربي بمحامد لم يحمده بها احد كان قبلي، ولا يحمده بها احد كان بعدي، فيقول: ارفع راسك، وقل يسمع منك، وسل تعطه، واشفع تشفع، فيقول: اي رب، امتي امتي، فيقال: اخرج من كان في قلبه مثقال شعيرة من إيمان، قال: فاخرجهم، ثم اخر ساجدا، فاحمده بمحامد لم يحمده بها احد كان قبلي، ولا يحمده بها احد كان بعدي، فيقال لي: ارفع راسك، وسل تعطه، واشفع تشفع، فاقول: اي رب، امتي امتي، فيقال: اخرج من كان في قلبه مثقال برة من إيمان، قال: فاخرجهم، قال: ثم اخر ساجدا، فاقول مثل ذلك، فيقال: اخرج من كان في قلبه مثقال ذرة من إيمان، قال: فاخرجهم".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يُطَوَّلُ يَوْمُ الْقِيَامَةِ عَلَى النَّاسِ، فَيَقُولُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: انْطَلِقُوا بِنَا إِلَى آدَمَ أَبِي الْبَشَرِ، فَيَشْفَعُ لَنَا إِلَى رَبِّنَا، فَلْيَقْضِ بَيْنَنَا، فَيَأْتُونَ آدَمَ، فَيَقُولُونَ: يَا آدَمُ، أَنْتَ الَّذِي خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ، وَأَسْكَنَكَ جَنَّتَهُ، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، فَلْيَقْضِ بَيْنَنَا، فَيَقُولُ: إِنِّي لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَلَكِنْ ائْتُوا نُوحًا رَأْسَ النَّبِيِّينَ، فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُولُونَ: يَا نُوحُ، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، فَلْيَقْضِ بَيْنَنَا، فَيَقُولُ: إِنِّي لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَلَكِنْ ائْتُوا إِبْرَاهِيمَ خَلِيلَ اللَّهِ، فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُولُونَ: يَا إِبْرَاهِيمُ، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، فَلْيَقْضِ بَيْنَنَا، فَيَقُولُ: إِنِّي لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَلَكِنْ ائْتُوا مُوسَى الَّذِي اصْطَفَاهُ اللَّهُ بِرِسَالَاتِهِ وَبِكَلَامِهِ، قَالَ: فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُولُونَ: يَا مُوسَى، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، فَلْيَقْضِ بَيْنَنَا، فَيَقُولُ: إِنِّي لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَلَكِنْ ائْتُوا عِيسَى، رُوحَ اللَّهِ وَكَلِمَتَهُ، فَيَأْتُونَ عِيسَى، فَيَقُولُونَ: يَا عِيسَى، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، فَلْيَقْضِ بَيْنَنَا، فَيَقُولُ: إِنِّي لَسْتُ هُنَاكُمْ، وَلَكِنْ ائْتُوا مُحَمَّدًا، فَإِنَّهُ خَاتَمُ النَّبِيِّينَ، فَإِنَّهُ قَدْ حَضَرَ الْيَوْمَ، وَقَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ، فَيَقُولُ عِيسَى: أَرَأَيْتُمْ لَوْ كَانَ مَتَاعٌ فِي وِعَاءٍ قَدْ خُتِمَ عَلَيْهِ، هَلْ كَانَ يُقْدَرُ عَلَى مَا فِي الْوِعَاءِ حَتَّى يُفَضَّ الْخَاتَمُ؟ فَيَقُولُونَ: لَا، قَالَ: فَإِنَّ مُحَمَّدًا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَيَأْتُونِي، فَيَقُولُونَ: يَا مُحَمَّدُ، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، فَلِيَقْضِ بَيْنَنَا، قَالَ: فَأَقُولُ: نَعَمْ، فَآتِي بَابَ الْجَنَّةِ، فَآخُذُ بِحَلْقَةِ الْبَابِ، فَأَسْتَفْتِحُ، فَيُقَالُ: مَنْ أَنْتَ؟ فَأَقُولُ: مُحَمَّدٌ، فَيُفْتَحُ لِي، فَأَخِرُّ سَاجِدًا، فَأَحْمَدُ رَبِّي بِمَحَامِدَ لَمْ يَحْمَدْهُ بِهَا أَحَدٌ كَانَ قَبْلِي، وَلَا يَحْمَدُهُ بِهَا أَحَدٌ كَانَ بَعْدِي، فَيَقُولُ: ارْفَعْ رَأْسَكَ، وَقُلْ يُسْمَعْ مِنْكَ، وَسَلْ تُعْطَهْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ، أُمَّتِي أُمَّتِي، فَيُقَالُ: أَخْرِجْ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ شَعِيرَةٍ مِنْ إِيمَانٍ، قَالَ: فَأُخْرِجُهُمْ، ثُمَّ أَخِرُّ سَاجِدًا، فَأَحْمَدُهُ بِمَحَامِدَ لَمْ يَحْمَدْهُ بِهَا أَحَدٌ كَانَ قَبْلِي، وَلَا يَحْمَدُهُ بِهَا أَحَدٌ كَانَ بَعْدِي، فَيُقَالُ لِي: ارْفَعْ رَأْسَكَ، وَسَلْ تُعْطَهْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ، فَأَقُولُ: أَيْ رَبِّ، أُمَّتِي أُمَّتِي، فَيُقَالُ: أَخْرِجْ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ بُرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ، قَالَ: فَأُخْرِجُهُمْ، قَالَ: ثُمَّ أَخِرُّ سَاجِدًا، فَأَقُولُ مِثْلَ ذَلِكَ، فَيُقَالُ: أَخْرِجْ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ، قَالَ: فَأُخْرِجُهُمْ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن سارے مسلمان اکٹھے ہوں گے ان کے دل میں یہ بات ڈالی جائے گی اور وہ کہیں گے کہ اگر ہم اپنے پروردگار کے سامنے کسی کی سفارش لے کر جائیں تو شاید وہ ہمیں اس جگہ سے راحت عطاء فرما دے، چنانچہ وہ حضرت آدم علیہ السلام کے پاس جائیں گے اور ان سے کہیں گے کہ اے آدم! آپ ابوالبشر ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اپنے فرشتوں سے آپ کو سجدہ کروایا اور آپ کو تمام چیزوں کے نام سکھائے، لہٰذا آپ ہمارے رب سے سفارش کردیں کہ وہ ہمیں اس جگہ سے نجات دے دے۔ حضرت آدم علیہ السلام جواب دیں گے کہ میں تو اس کا اہل نہیں ہوں اور انہیں اپنی لغزش یاد آجائے گی اور وہ اپنے رب سے حیاء کریں گے اور فرمائیں گے کہ تم حضرت نوح علیہ السلام کے پاس چلے جاؤ، کیونکہ وہ پہلے رسول ہیں جنہیں اللہ نے اہل زمین کی طرف بھیجا تھا، چنانچہ وہ سب لوگ حضرت نوح علیہ السلام کے پاس جائیں گے اور ان سے کہیں گے کہ آپ اپنے پروردگار سے ہماری سفارش کر دیجئے، وہ جواب دیں گے کہ تمہارا گوہر مقصود میرے پاس نہیں ہے، تم حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس چلے جاؤ، کیونکہ اللہ نے انہیں اپنا خلیل قرار دیا ہے۔ چنانچہ وہ سب لوگ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس جائیں گے وہ بھی یہی کہیں گے کہ تمہارا گوہر مقصود میرے پاس نہیں ہے البتہ تم حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس چلے جاؤ، کیونکہ اللہ نے ان سے براہ راست کلام فرمایا ہے اور انہیں تورات دی تھی، حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی معذرت کرلیں گے کہ میں نے ایک ناحق شخص کو قتل کردیا تھا البتہ تم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس چلے جاؤ، وہ اللہ کے بندے، اس کے رسول اور اس کا کلمہ اور روح تھے لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی معذرت کرلیں گے اور فرمائیں گے کہ تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلے جاؤ، وہ تمہاری سفارش کریں گے جن کی اگلی پچھلی لغزشیں اللہ نے معاف فرما دی ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں اپنے پروردگار کے پاس حاضری کی اجازت چاہوں گا جو مجھے مل جائے گی میں اپنے رب کو دیکھ کر سجدہ ریز ہوجاؤں گا، اللہ جب تک چاہے گا مجھے سجدے ہی کی حالت میں رہنے دے گا، پھر مجھ سے کہا جائے گا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! سر اٹھائیے، آپ جو کہیں گے اس کی شنوائی ہوگی، جو مانگیں گے وہ ملے گا اور جس کی سفارش کریں گے قبول کرلی جائے گی، چنانچہ میں اپنا سر اٹھا کر اللہ کی ایسی تعریف کروں گا جو وہ خود مجھے سکھائے گا پھر میں سفارش کروں گا تو اللہ میرے لئے ایک حد مقرر فرما دے گا اور میں انہیں جنت میں داخل کروا کر دوبارہ آؤں گا، تین مرتبہ اسی طرح ہوگا، چوتھی مرتبہ میں کہوں گا کہ پروردگار! اب صرف وہی لوگ باقی بچے ہیں جنہیں قرآن نے روک رکھا ہے۔ چنانچہ جہنم سے ہر اس شخص کو نکال لیا جائے گا جو لا الہ الا اللہ کہتا ہو اور اس کے دل میں جو کے دانے کے برابر بھی خیر موجود ہو، پھر جہنم سے ہر اس شخص کو نکال لیا جائے گا جو لا الہ الا اللہ کہتا ہو اور اس کے دل میں گندم کے دانے کے برابر بھی خیر موجود ہو اور جہنم سے ہر اس شخص کو نکال لیا جائے گا جو لا الہ الا اللہ کہتا ہو اور اس کے دل میں ایک ذرے کے برابر بھی خیر موجود ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4476، م: 193


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.