الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 13594
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، اخبرنا ثابت ، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى ام حرام، فاتيناه بتمر وسمن، فقال:" ردوا هذا في وعائه، وهذا في سقائه، فإني صائم، قال: ثم" قام فصلى بنا ركعتين تطوعا، فاقام ام حرام وام سليم خلفنا، واقامني عن يمينه، فيما يحسب ثابت، قال: فصلى بنا تطوعا على بساط، فلما قضى صلاته، قالت ام سليم: إن لي خويصة، خويدمك انس، ادع الله له، فما ترك يومئذ خيرا من خير الدنيا ولا الآخرة، إلا دعا لي به، ثم قال: اللهم اكثر ماله، وولده وبارك له فيه"، قال انس: فاخبرتني ابنتي اني قد دفنت من صلبي بضعا وتسعين، وما اصبح في الانصار رجل اكثر مني مالا، ثم قال انس: يا ثابت، ما املك صفراء ولا بيضاء إلا خاتمي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى أُمَّ حَرَامٍ، فَأَتَيْنَاهُ بِتَمْرٍ وَسَمْنٍ، فَقَالَ:" رُدُّوا هَذَا فِي وِعَائِهِ، وَهَذَا فِي سِقَائِهِ، فَإِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: ثُمَّ" قَامَ فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ تَطَوُّعًا، فَأَقَامَ أُمَّ حَرَامٍ وَأُمَّ سُلَيْمٍ خَلْفَنَا، وَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فِيمَا يَحْسَبُ ثَابِتٌ، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا تَطَوُّعًا عَلَى بِسَاطٍ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: إِنَّ لِي خُوَيْصَّةً، خُوَيْدِمُكَ أَنَسٌ، ادْعُ اللَّهَ لَهُ، فَمَا تَرَكَ يَوْمَئِذٍ خَيْرًا مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَلَا الْآخِرَةِ، إِلَّا دَعَا لِي بِهِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ، وَوَلَدَهُ وَبَارِكْ لَهُ فِيهِ"، قَالَ أَنَسٌ: فَأَخْبَرَتْنِي ابْنَتِي أَنِّي قَدْ دَفَنْتُ مِنْ صُلْبِي بِضْعًا وَتِسْعِينَ، وَمَا أَصْبَحَ فِي الْأَنْصَارِ رَجُلٌ أَكْثَرَ مِنِّي مَالًا، ثُمَّ قَالَ أَنَسٌ: يَا ثَابِتُ، مَا أَمْلِكُ صَفْرَاءَ وَلَا بَيْضَاءَ إِلَّا خَاتَمِي.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام حرام رضی اللہ عنہ کے یہاں تشریف لائے، ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھجوریں اور گھی پیش کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس دن روزے سے تھے اس لئے فرمایا کہ کھجوریں اس کے برتن میں اور گھی اس کی بالٹی میں ڈال دو، پھر گھر کے ایک کونے میں کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھی، ہم نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ اور ان کے اہل خانہ کے لئے دعاء فرمائی، حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری ایک خاص چیز بھی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا وہ کیا ہے؟ عرض کیا آپ کا خادم انس، اسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا و آخرت کی کوئی خیر ایسی نہ چھوڑی جو میرے لئے نہ مانگی ہو اور فرمایا اے اللہ! اسے مال اور اولاد عطاء فرما اور ان میں برکت عطاء فرما، چنانچہ اس کے بعد انصار میں سے کوئی شخص مجھ سے زیادہ مالدار نہ تھا، حالانکہ قبل ازیں وہ اپنی انگوٹھی کے علاوہ کسی سونا چاندی کے مالک نہ تھے اور خود کہتے ہیں کہ مجھے میری بڑی بیٹی امینہ نے بتایا ہے کہ حجاج بن یوسف کے آنے تک میری نسل میں سے ایک سو بیس سے زائد آدمی فوت ہو کر دفن ہوچکے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1982، م: 2480


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.