الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نماز کے احکام
नमाज़ के नियम
1. باب المواقيت
1. اوقات نماز کا بیان
१. “ नमाज़ों के समय ”
حدیث نمبر: 136
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي سعيد الخدري رضي الله تعالى عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «‏‏‏‏لا صلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس ولا صلاة بعد العصر حتى تغيب الشمس» .‏‏‏‏ متفق عليه. ولفظ مسلم: «‏‏‏‏لا صلاة بعد صلاة الفجر» .‏‏‏‏ وله عن عقبة بن عامر: ثلاث ساعات كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ينهانا ان نصلي فيهن وان نقبر فيهن موتانا:" حين تطلع الشمس بازغة حتى ترتفع وحين يقوم قائم الظهيرة حتى تزول الشمس وحين تتضيف الشمس للغروب". والحكم الثاني عند الشافعي من حديث ابي هريرة بسند ضعيف. وزاد:" إلا يوم الجمعة".وكذا لابي داود عن ابي قتادة نحوه.وعن أبي سعيد الخدري رضي الله تعالى عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «‏‏‏‏لا صلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس ولا صلاة بعد العصر حتى تغيب الشمس» .‏‏‏‏ متفق عليه. ولفظ مسلم: «‏‏‏‏لا صلاة بعد صلاة الفجر» .‏‏‏‏ وله عن عقبة بن عامر: ثلاث ساعات كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ينهانا أن نصلي فيهن وأن نقبر فيهن موتانا:" حين تطلع الشمس بازغة حتى ترتفع وحين يقوم قائم الظهيرة حتى تزول الشمس وحين تتضيف الشمس للغروب". والحكم الثاني عند الشافعي من حديث أبي هريرة بسند ضعيف. وزاد:" إلا يوم الجمعة".وكذا لأبي داود عن أبي قتادة نحوه.
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے سنا ہے کہ صبح کی نماز ادا کر لینے کے بعد طلوع آفتاب تک کوئی نماز (جائز) نہیں اور اسی طرح نماز عصر ادا کر چکنے کے بعد غروب آفتاب تک کوئی دوسری نماز (جائز) نہیں۔ (بخاری و مسلم)
اور مسلم کے الفاظ ہیں کوئی نماز، نماز فجر کے بعد نہیں۔ اور مسلم میں عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تین اوقات ایسے ہیں جن میں نماز پڑھنے اور میت کی تدفین سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں منع فرمایا کرتے تھے۔ اول یہ کہ جب آفتاب طلوع ہو رہا ہو تاآنکہ وہ بلند ہو جائے۔ دوم جب سورج نصف آسمان پر ہو تاوقتیکہ وہ ڈھل نہ جائے اور سوم جس وقت سورج غروب ہونا شروع ہو۔ دوسرا حکم (یعنی نصف النہار کے وقت نماز کی ادائیگی ممنوع ہونا) امام شافعی رحمہ اللہ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ضعیف سند سے روایت کیا ہے، مگر اس میں «إلا يوم الجمعة» کے الفاظ زیادہ ہیں۔ (یعنی نصف النہار کے وقت نماز نہ پڑھو مگر جمعہ کے روز پڑھ سکتے ہو) اور ابوداؤد نے بھی سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مانند روایت نقل کی ہے (جس میں جمعہ کے دن کا استثنا ہے)۔
हज़रत अबु सईद ख़ुदरी रज़िअल्लाहुअन्ह ने बयान किया कि में ने रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम को ये कहते हुए सुना है कि “सुबह की नमाज़ पढ़ लेने के बाद सूरज निकलने तक कोई नमाज़ (जायज़) नहीं और इसी तरह नमाज़ अस्र पढ़ चुकने के बाद सूरज डूबने तक कोई दूसरी नमाज़ (जायज़) नहीं ।” (बुख़ारी और मुस्लिम)
और मुस्लिम के शब्द हैं “कोई नमाज़, नमाज़ फ़ज्र के बाद नहीं ।” और मुस्लिम में उक़बह बिन अमीर रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत है कि तीन समय ऐसे हैं जिन में नमाज़ पढ़ने और मय्यत को दफ़नाने से रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम हमें मना किया करते थे ।
पहला ये कि जब सूरज निकल रहा हो यहां तक कि वह ऊँचा हो जाए । दूसरा जब सूरज आधे आसमान पर हो यहां तक कि वह ढल न जाए और तीसरा जिस समय सूरज डूबना शुरू हो ।
दूसरा हुक्म (यानी आधे दिन के समय नमाज़ का पढ़ना मना होना) इमाम शाफ़ई रहम अल्लाह ने हज़रत अबु हुरैरा रज़िअल्लाहुअन्ह से ज़ईफ़ सनद से रिवायत किया है, मगर इस में « إلا يوم الجمعة » के शब्द ज़्यादा हैं । (यानी आधे दिन के समय नमाज़ न पढ़ो मगर जुमा के दिन पढ़ सकते हो) और अबू दाऊद ने भी हज़रत अबु क़तादा रज़िअल्लाहुअन्ह से हज़रत अबु हुरैरा रज़िअल्लाहुअन्ह की तरह रिवायत लिखी है (जिस में जुमा का दिन अलग है) ।

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، مواقيت الصلاة، باب لاتتحري الصلاة قبل غروب الشمس، حديث:586، ومسلم، صلاة المسافرين، باب الأوقات التي نهي عن الصلاة فيها، حديث:827، وحديث عقبة بن عامر أخرجه مسلم، صلاة المسافرين، حديث:831، وحديث أبي هريرة أخرجه الشافعي في مسنده:1 /139 وإسناده ضعيف جدًا، وحديث أبي قتادة أخرجه أبوداود، الصلاة، حديث: 1083 وسنده ضعيف، وللحديث شواهد ضعيفة* سند أبي داود منقطع وفيه ليث بن أبي سليم وهو ضعيف، ترك من أجل اختلاطه.»

Narrated Abu Sa'id al-Khudri (RA): I heard Allah's Messenger (ﷺ) saying: "No Salat (prayer) is to be offered after the morning prayer until the sun rises, or after the afternoon prayer until the sun sets." [Agreed upon]. And in the narration of Muslim: "There is no Salat (prayer) after the Fajr (morning) prayer." 'Uqbah bin 'Aamir (RA) narrated: "There are three times at which Allah's Messenger (ﷺ) used to forbid us to pray or bury our dead: (a) when the sun begins to rise till it is fully up, (b) when the sun is at its height at midday till it passes the meridian, and (c) when the sun draws near to setting till it sets." [Reported by Muslim].ash-Shafi'i views the second ruling from A Hadith narrated by Abu Hurairah (RA) through a weak Sanad with the addition: "Except on Friday". Abu Dawud reported something similar from Abu Qatadah (RA).
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري586سعد بن مالكلا صلاة بعد الصبح حتى ترتفع الشمس لا صلاة بعد العصر حتى تغيب الشمس
   صحيح مسلم1923سعد بن مالكلا صلاة بعد صلاة العصر حتى تغرب الشمس ولا صلاة بعد صلاة الفجر حتى تطلع الشمس
   سنن النسائى الصغرى568سعد بن مالكلا صلاة بعد الفجر حتى تبزغ الشمس لا صلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس
   سنن النسائى الصغرى567سعد بن مالكنهى رسول الله عن الصلاة بعد الصبح حتى الطلوع عن الصلاة بعد العصر حتى الغروب
   سنن ابن ماجه1249سعد بن مالكلا صلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس لا صلاة بعد الفجر حتى تطلع الشمس
   بلوغ المرام136سعد بن مالك‏‏‏‏لا صلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس ولا صلاة بعد العصر حتى تغيب الشمس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 136  
´ممنوع اوقات میں جن کاموں سے روکا گیا ہے`
«. . . عقبة بن عامر: ثلاث ساعات كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ينهانا ان نصلي فيهن وان نقبر فيهن موتانا . . .»
. . . عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تین اوقات ایسے ہیں جن میں نماز پڑھنے اور میت کی تدفین سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں منع فرمایا کرتے تھے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 136]

لغوی تشریح:
«لَا صَلَاةَ» یعنی نفلی نماز نہیں۔
«بَعْدَ الصُّبْحِ» یعنی نماز فجر کی ادائیگی کے بعد۔ لیکن اس سے صبح کی سنتوں کے علاوہ نماز مراد ہے کیونکہ ان کی قضا نماز فجر کے بعد جائز ہے۔ علاوہ ازیں طلوع فجر کے بعد سببی نماز کے بعد مطلقاً نوافل کی ادائیگی مکروہ ہے۔
«نَقْبُرَ» با پر ضمہ اور کسرہ دونوں درست ہیں۔ معنی یہ ہیں کہ ہم تدفین عمل میں لائیں۔
«مَوْتَانَا» «مَوْتَيٰ» میت کی جمع ہے۔ اپنے مرنے والوں کو۔۔۔
«بَازِغَةٌ» چمکتے ہوئے، روشن۔
«اَلظَّهِيرَةِ» نصف النہار، یعنی آدھے دن کا وقت۔
«قَائِمُ الظَّهِيْرَةِ» سے مراد دوپہر کا سایہ ہے اور «قَائِمُ الظَّهِيرة» کھڑے ہونے اور قائم ہونے سے مراد یہ ہے کہ جب سورج چند ساعت کے لیے سیدھا قائم ہوتا ہے۔ اس وقت ہر چیز کا سایہ بالکل اس چیز کے اوپر ہوتا ہے۔ اِدھر اُدھر، مشرق اور مغرب کی جانب جھکا ہوا نہیں ہوتا۔
«تَزُولُ» آسمان کے وسط (درمیان) سے دوسری جانب مائل ہونا۔
«تَتَضَيَّفُ» بھی مائل ہونے کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔
«وَالْحُكْمُ الثَّانِي»، یعنی عین نصف النہار میں نماز پڑھنے کی نہی، کیونکہ سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں یہ حکم دوسرے نمبر پر آیا ہے۔
«وَكَذَا لِأَبِي دَاوُدَ» ابوداود میں سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح ہے کہ بروز جمعہ نصف النہار کے وقت نماز کی اجازت ہے۔
«نَحْوُهُ» جس طرح سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے۔ لیکن سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہما سے مروی روایات ضعیف ہیں، اس لیے ان سے جمعے کے دن زوال کے وقت نماز پڑھنے کا جواز ثابت نہیں ہوتا۔ جمعے کے دن بھی زوال کے وقت نوافل کی ادائیگی ممنوع ہی ہے۔ امام شافعی وغیرہ کی رائے، جس کی بنیاد ضعیف احادیث ہیں، مرجوح ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث میں ممنوع اوقات میں جن کاموں سے روکا گیا ہے ان کا ذکر ہے۔
➋ ممنوع کام یہ ہیں کہ ہم ان اوقات میں نہ نماز ادا کریں نہ میت دفن کریں۔
➌ یہاں تدفین سے مراد نماز جنازہ بھی ہے کہ اس ممنوع وقت میں نماز جنازہ نہ پڑھی جائے اور نہ میت کو دفن کیا جائے، البتہ اگر کوئی عذر ہو تو پھر جائز ہے۔ پہلا وقت طلوع آفتاب کا ہے کہ جب وہ طلوع ہو رہا ہو تو نماز اور جنازہ ممنوع ہیں حتی کہ وہ بلند ہو جائے۔ اور دوسرا وقت دوپہر کا ہے، جب سورج عین وسط آسمان پر قائم ہو، مغرب کی جانب زوال پذیر نہ ہوا ہو تو ایسے وقت میں بھی (نفلی) نماز یا نماز جنازہ پڑھنا اور میت کو دفن کرنا ممنوع ہے۔ اور تیسرا وقت غروب آفتاب کا ہے، اس میں بھی نماز جنازہ یا میت کو دفن کرنا ممنوع ہے۔
➍ حدیث میں طلوع آفتاب کے بعد «تَرْتَفِعَ» کا ذکر ہے کہ وہ بلند ہو جائے، اس بلندی سے کیا مراد ہے؟ ابوداود اور نسائی وغیرہ کی روایت میں اس اونچائی کا اندازہ ایک نیزہ یا دو نیزے کی مقدار مذکور ہے۔ جب سورج مشرق کے افق پر ایک نیزہ یا دو نیزوں کے برابر اونچا ہو جائے تو پھر نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔

راویٔ حدیث:
(سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ) عین پر ضمہ اور قاف ساکن ہے۔ ان کی کنیت ابوحماد یا ابوعامر ہے۔ ہجرت، صحبت اور اسلام میں سبقت حاصل کرنے والے قدیم صحابہ میں سے تھے۔ کتاب اللہ کے قاری اور علم میراث اور فقہ کے مشہور عالم تھے۔ فقیہ ہونے کے ساتھ ساتھ شاعر بھی تھے۔ معرکہ صفین میں سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔ ان کی طرف سے تین سال مصر کے والی رہے، نیز غزوۃ البحر کے امیر رہے۔ مصر میں 58 ہجری میں وفات پائی اور مقطم میں دفن ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 136   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 567  
´عصر کے بعد نماز کی ممانعت کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کے بعد سورج نکلنے تک، اور عصر کے بعد سورج ڈوبنے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 567]
567 ۔ اردو حاشیہ: عصر اور صبح کے بعد مطلقاً نفل نماز سے روک دیا گیا ہے کیونکہ اگر ان اوقات میں نفل نماز کی اجازت ہوتی تو لازماً طلوع اور غروب کے وقت بھی نماز پڑھی جانی تھی، اس لیے کہ طلوع اور غروب کی حتمی رؤیت تو مسجد کے اندر سے (یا گھروں میں بھی) ممکن نہیں ہے۔ غالباً اسی امکان کو ختم کرنے کے لیے مطلقاً روک دیا گیا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 567   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.