(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن انس ، قال:" نزلت على النبي صلى الله عليه وسلم: إنا فتحنا لك فتحا مبينا سورة الفتح آية 1 إلى آخر الآية، مرجعه من الحديبية، واصحابه مخالطو الحزن والكآبة، فقال: نزلت علي آية هي احب إلي من الدنيا وما فيها جميعا، قال: فلما تلاها نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال رجل من القوم: هنيئا مريئا، قد بين الله لك ماذا يفعل بك، فماذا يفعل بنا؟ فانزل الله الآية التي بعدها ليدخل المؤمنين والمؤمنات جنات تجري من تحتها الانهار سورة الفتح آية 5 حتى ختم الآية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ:" نَزَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا سورة الفتح آية 1 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، مَرْجِعَهُ مِنَ الْحُدَيْبِيَةِ، وَأَصْحَابُهُ مُخَالِطُو الْحُزْنِ وَالْكَآبَةِ، فَقَالَ: نَزَلَتْ عَلَيَّ آيَةٌ هِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا جَمِيعًا، قَالَ: فَلَمَّا تَلَاهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: هَنِيئًا مَرِيئًا، قَدْ بَيَّنَ اللَّهُ لَكَ مَاذَا يَفْعَلُ بِكَ، فَمَاذَا يَفْعَلُ بِنَا؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ الْآيَةَ الَّتِي بَعْدَهَا لِيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الأَنْهَارُ سورة الفتح آية 5 حَتَّى خَتَمَ الْآيَةَ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب حدیبیہ سے واپس آرہے تھے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر غم اور پریشانی کے آثار تھے کیونکہ انہیں عمرہ ادا کرنے سے روک دیا گیا تھا اور انہیں حدیبیہ میں ہی اپنے جانور قربان کرنے پڑے تھے، اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت نازل ہوئی " انا فتحنا لک فتحا مبینا۔۔۔۔۔۔۔ صراطا مستقیما " نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ پر دو آیتیں ایسی نازل ہوئی ہیں جو مجھے ساری دنیا سے زیادہ محبوب ہیں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تلاوت فرمائی، تو ایک مسلمان نے یہ سن کر کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کو مبارک ہو کہ اللہ نے آپ کو یہ دولت عطاء فرمائی، ہمارے لئے کیا حکم ہے؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی " لیدخل المومنین والمومنات جنات۔۔۔۔۔۔۔ فوزا عظیما "