الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 13658
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، قال: اخبرنا ثابت ، عن انس ، ان" انس بن النضر تغيب عن قتال بدر، فقال: تغيبت عن اول مشهد شهده النبي صلى الله عليه وسلم، لئن رايت قتالا، ليرين الله ما اصنع، فلما كان يوم احد، انهزم اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، اقبل انس، فراى سعد بن معاذ منهزما، فقال: يا ابا عمرو، اين؟ اين؟ قم، فوالذي نفسي بيده، إني لاجد ريح الجنة دون احد، فحمل حتى قتل، فقال سعد بن معاذ: فوالذي نفسي بيده، ما استطعت ما استطاع، فقالت اخته: فما عرفت اخي إلا ببنانه، ولقد كانت فيه بضع وثمانون ضربة، من بين ضربة بسيف، ورمية بسهم، وطعنة برمح، فانزل الله فيه: رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه إلى قوله وما بدلوا تبديلا سورة الاحزاب آية 23".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ" أَنَسَ بْنَ النَّضْرِ تَغَيَّبَ عَنْ قِتَالِ بَدْرٍ، فَقَالَ: تَغَيَّبْتُ عَنْ أَوَّلِ مَشْهَدٍ شَهِدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَئِنْ رَأَيْتُ قِتَالًا، لَيَرَيَنَّ اللَّهُ مَا أَصْنَعُ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ، انْهَزَمَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَقْبَلَ أَنَسٌ، فَرَأَى سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ مُنْهَزِمًا، فَقَالَ: يَا أَبَا عَمْروٍ، أَيْنَ؟ أَيْنَ؟ قُمْ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَجِدُ رِيحَ الْجَنَّةِ دُونَ أُحُدٍ، فَحَمَلَ حَتَّى قُتِلَ، فَقَالَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ: فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا اسْتَطَعْتُ مَا اسْتَطَاعَ، فَقَالَتْ أُخْتُهُ: فَمَا عَرَفْتُ أَخِي إِلَّا بِبَنَانِهِ، وَلَقَدْ كَانَتْ فِيهِ بِضْعٌ وَثَمَانُونَ ضَرْبَةً، مِنْ بَيْنِ ضَرْبَةٍ بِسَيْفٍ، وَرَمْيَةٍ بِسَهْمٍ، وَطَعْنَةٍ بِرُمْحٍ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِ: رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ إِلَى قَوْلِهِ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلا سورة الأحزاب آية 23".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرا نام میرے چچا انس بن نضر کے نام پر رکھا گیا تھا، جو غزوہ بدر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک نہیں ہوسکے تھے اور اس کا انہیں افسوس تھا اور وہ کہا کرتے تھے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سب سے پہلے غزوہ میں شریک نہیں ہوسکا، اگر اب اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی غزوہ میں جانے کا موقع عطاء کیا تو اللہ دیکھے گا کہ میں کیا کرتا ہوں، چنانچہ وہ غزوہ احد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے۔ میدان کار زار میں انہیں اپنے سامنے سے حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ آتے ہوئے دکھائی دیئے، وہ ان سے کہنے لگے کہ ابوعمرو! کہاں جا رہے ہو؟ بخدا! مجھے تو احد کے پیچھے سے جنت کی خوشبو آرہی ہے، یہ کہہ کر اس بےجگری سے لڑے کہ بالآخر شہید ہوگئے اور ان کے جسم پر نیزوں، تلواروں اور تیروں کے اسی سے زیادہ نشانات پائے گئے، ان کی بہن اور میری پھوپھی حضرت ربیع بنت نضر کہتی ہیں کہ میں بھی اپنے بھائی کو صرف انگلی کے پوروں سے پہچان سکی ہوں اور اسی مناسبت سے یہ آیت نازل ہوئی تھی کہ " کچھ لوگ وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے کیا ہوا وعدہ سچ کر دکھایا، ان میں سے بعض تو اپنی امید پوری کرچکے اور بعض منتظر ہیں " صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سمجھتے تھے کہ یہ آیت حضرت انس رضی اللہ عنہ اور ان جیسے دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4783، م: 1903


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.