الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 13666
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن انس بن مالك : انهم سالوا نبي الله صلى الله عليه وسلم يوما، حتى اجهدوه بالمسالة، فخرج ذات يوم، فصعد المنبر، فقال:" لا تسالوني اليوم عن شيء إلا انباتكم به، فاشفق اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ان يكون بين يدي امر قد حضر، قال: فجعلت لا التفت يمينا ولا شمالا، إلا وجدت كل رجل لافا راسه في ثوبه يبكي، فانشا رجل كان يلاحى، فيدعى إلى غير ابيه، فقال: يا نبي الله، من ابي؟ قال: ابوك حذافة، قال: ثم قام عمر، او قال: ثم انشا عمر، فقال: رضينا بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد رسولا، عائذا بالله من شر الفتن، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لم ار كاليوم في الخير والشر قط، صورت لي الجنة والنار، حتى رايتهما دون هذا الحائط". حدثنا روح ، حدثنا هشام بن ابي عبد الله ، عن قتادة ، عن انس ، بمثله. قال: وكان قتادة يذكر هذا الحديث إذا سئل عن هذه الآية: لا تسالوا عن اشياء إن تبد لكم تسؤكم سورة المائدة آية 101.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : أَنَّهُمْ سَأَلُوا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، حَتَّى أَجْهَدُوهُ بِالْمَسْأَلَةِ، فَخَرَجَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ، فَقَالَ:" لَا تَسْأَلُونِي الْيَوْمَ عَنْ شَيْءٍ إِلَّا أَنْبَأْتُكُمْ بِهِ، فَأَشْفَقَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَكُونَ بَيْنَ يَدَيْ أَمْرٍ قَدْ حَضَرَ، قَالَ: فَجَعَلْتُ لَا أَلْتَفِتُ يَمِينًا وَلَا شِمَالًا، إِلَّا وَجَدْتُ كُلَّ رَجُلٍ لَافًّا رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْكِي، فَأَنْشَأَ رَجُلٌ كَانَ يُلَاحَى، فَيُدْعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَنْ أَبِي؟ قَالَ: أَبُوكَ حُذَافَةُ، قَالَ: ثُمَّ قَامَ عُمَرُ، أَوْ قَالَ: ثُمَّ أَنْشَأَ عُمَرُ، فَقَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا، عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ الْفِتَنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ قَطُّ، صُوِّرَتْ لِي الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، حَتَّى رَأَيْتُهُمَا دُونَ هَذَا الْحَائِطِ". حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، بِمِثْلِهِ. قَالَ: وَكَانَ قَتَادَةُ يَذْكُرُ هَذَا الْحَدِيثَ إِذَا سُئِلَ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زوال کے بعد باہر آئے، ظہر کی نماز پڑھائی اور سلام پھیر کر منبر پر کھڑے ہوگئے اور قیامت کا ذکر فرمایا: نیز یہ کہ اس سے پہلے بڑے اہم امور پیش آئیں گے، پھر فرمایا کہ جو شخص کوئی سوال پوچھنا چاہتا ہے وہ پوچھ لے، بخدا! تم مجھ سے جس چیز کے متعلق بھی " جب تک میں یہاں کھڑا ہوں " سوال کرو گے میں تمہیں ضرور جواب دوں گا، یہ سن کر لوگ کثرت سے آہ وبکا کرنے لگے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بار بار یہی فرماتے رہتے کہ مجھ سے پوچھو، چنانچہ ایک آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں کہاں داخل ہوں؟ فرمایا جہنم میں، عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ نے پوچھ لیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا باپ کون ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا باپ حذافہ ہے۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ گھٹنوں کے بل جھک کر کہنے لگے کہ ہم اللہ کو اپنا رب مان کر، اسلام کو اپنا دین قرار دے کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا نبی مان کر خوش او مطمئن ہیں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ یہ بات سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے، تھوڑی دیر بعد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس دیوار کی چوڑائی میں ابھی میرے سامنے جنت اور جہنم کو پیش کیا گیا تھا، جب کہ میں نماز پڑھ رہا تھا، میں نے خیر اور شر میں آج کے دن جیسا کوئی دن نہیں دیکھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7089، 7090 م: 2359


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.