الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 13685
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل بن إسماعيل ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ايوب ، وهشام ، عن محمد يعني ابن سيرين ، عن انس ، قال:" لما حلق رسول الله صلى الله عليه وسلم راسه بمنى، اخذ شق راسه الايمن بيده، فلما فرغ ناولني، فقال: يا انس، انطلق بهذا إلى ام سليم"، فلما راى الناس ما خصها به من ذلك، تنافسوا في الشق الآخر، هذا ياخذ الشيء وهذا ياخذ الشيء، قال محمد: فحدثته عبيدة السلماني، فقال: لان يكون عندي منه شعرة، احب إلي من كل صفراء، وبيضاء، اصبحت على وجه الارض، وفي بطنها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، وَهِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ سِيرِينَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ:" لَمَّا حَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ بِمِنًى، أَخَذَ شِقَّ رَأْسِهِ الْأَيْمَنَ بِيَدِهِ، فَلَمَّا فَرَغَ نَاوَلَنِي، فَقَالَ: يَا أَنَسُ، انْطَلِقْ بِهَذَا إِلَى أُمِّ سُلَيْمٍ"، فَلَمَّا رَأَى النَّاسُ مَا خَصَّهَا بِهِ مِنْ ذَلِكَ، تَنَافَسُوا فِي الشِّقِّ الْآخَرِ، هَذَا يَأْخُذُ الشَّيْءَ وَهَذَا يَأْخُذُ الشَّيْءَ، قَالَ مُحَمَّدٌ: فَحَدَّثْتُهُ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيَّ، فَقَالَ: لَأَنْ يَكُونَ عِنْدِي مِنْهُ شَعَرَةٌ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ كُلِّ صَفْرَاءَ، وَبَيْضَاءَ، أَصْبَحَتْ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ، وَفِي بَطْنِهَا.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان منیٰ میں سر منڈوانے ک ارادہ کیا تو پہلے سر کا داہنا حصہ آگے کیا اور فارغ ہو کر وہ بال مجھے دے کر فرمایا انس! یہ ام سلیم کے پاس لے جاؤ، جب لوگوں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خصوصیت کے ساتھ اپنے بال حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ کو بھجوائے ہیں تو دوسرے حصے کے بال حاصل کرنے میں وہ ایک دوسرے سے مسابقت کرنے لگے، کسی کے حصے میں کچھ آگئے اور کسی کے حصے میں کچھ آگئے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لسوء حفظ مؤمل، وقد صح بغیر ھذا السياقة، انظر: 12092، 13508


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.