(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، قال: اخبرنا ثابت ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" راى في المسجد حبلا ممدودا بين ساريتين، فقال: ما هذا الحبل؟ فقيل: يا رسول الله، لحمنة بنت جحش تصلي، فإذا اعيت تعلقت به، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لتصل ما اطاقت، فإذا اعيت، فلتجلس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَأَى فِي الْمَسْجِدِ حَبْلًا مَمْدُودًا بَيْنَ سَارِيَتَيْنِ، فَقَالَ: مَا هَذَا الْحَبْلُ؟ فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِحَمْنَةَ بِنْتِ جَحْشٍ تُصَلِّي، فَإِذَا أَعْيَتْ تَعَلَّقَتْ بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِتُصَلِّ مَا أَطَاقَتْ، فَإِذَا أَعْيَتْ، فَلْتَجْلِسْ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ دو ستونوں کے درمیان ایک رسی لٹک رہی ہے، پوچھا یہ کیسی رسی ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ زینب کی رسی ہے، نماز پڑھتے ہوئے جب انہیں سستی یا تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے تو وہ اس کے ساتھ اپنے آپ کو باندھ لیتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے کھول دو، پھر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے تو نشاط کی کیفیت برقرار رہنے تک پڑھے اور جب سستی یا تھکاوٹ محسوس ہو تو رک جائے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، و إسناده ھنا مرسل، وانظر ما بعده و ما سلف برقم: 12915