الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
19. باب مَنْ هَابَ الْفُتْيَا وَكَرِهَ التَّنَطُّعَ وَالتَّبَدُّعَ:
19. ان لوگوں کا بیان جنہوں نے فتوی دینے سے خوف کھایا اور غلو و زیادتی یا بدعت ایجاد کرنے کو برا سمجھا
حدیث نمبر: 138
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا يوسف بن يعقوب الصفار، حدثنا ابو بكر، عن داود، قال: سالت الشعبي، كيف كنتم تصنعون إذا سئلتم؟، قال: "على الخبير وقعت، كان إذا سئل الرجل، قال لصاحبه: افتهم، فلا يزال حتى يرجع إلى الاول".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ الصَّفَّارُ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ دَاوُدَ، قَالَ: سَأَلْتُ الشَّعْبِيَّ، كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ إِذَا سُئِلْتُمْ؟، قَالَ: "عَلَى الْخَبِيرِ وَقَعْتَ، كَانَ إِذَا سُئِلَ الرَّجُلُ، قَالَ لِصَاحِبِهِ: أَفْتِهِمْ، فَلَا يَزَالُ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْأَوَّلِ".
داؤد بن ابی ہند نے کہا: میں نے شعبی سے پوچھا: جب آپ سے مسئلہ پوچھا جاتا تو کیا کرتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: تم نے اس کا تجربہ رکھنے والے سے سوال کیا ہے۔ جب کسی سے مسئلہ دریافت کیا جاتا تو وہ اپنے ساتھی سے کہتا کہ جواب دو، اور وہ ساتھی کہتا آپ جواب دیں، حتی کہ تکرار کے بعد سوال کی نوبت پہلے آدمی کے پاس ہی آ جاتی۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل أبي بكر بن عياش وداود هو ابن أبي هند، [مكتبه الشامله نمبر: 138]»
اس روایت کی سند حسن ہے، «وانفرد به الدارمي» ۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 133 سے 138)
اس روایت سے فتویٰ دینے میں احتیاط ثابت ہوتی ہے، نیز یہ کہ ان کے ساتھی اور جلساء انہیں جیسے ہوتے تھے اور اس میں صحبتِ صالح تر اصالح کند کی تعلیم ملتی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل أبي بكر بن عياش وداود هو ابن أبي هند


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.