الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 13863
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، قال: اخبرنا ثابت ، وحميد ، عن انس : ان عبد الرحمن بن عوف قدم المدينة، فآخى رسول الله صلى الله عليه وسلم بينه وبين سعد بن الربيع الانصاري، فقال له سعد: اي اخي، انا اكثر اهل المدينة مالا، فانظر شطر مالي فخذه، وتحتي امراتان، فانظر ايهما اعجب إليك حتى اطلقها، فقال عبد الرحمن: بارك الله لك في اهلك ومالك، دلوني على السوق، فدلوه على السوق، فذهب، فاشترى وباع وربح، فجاء بشيء من اقط وسمن، ثم لبث ما شاء الله ان يلبث، فجاء وعليه ردع زعفران، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مهيم؟" فقال: يا رسول الله، تزوجت امراة، فقال: ما اصدقتها؟ قال: وزن نواة من ذهب، قال:" اولم ولو بشاة"، قال عبد الرحمن: فلقد رايتني ولو رفعت حجرا، لرجوت ان اصيب ذهبا او فضة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، وَحُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ قَدِمَ الْمَدِينَةَ، فَآخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: أَيْ أَخِي، أَنَا أَكْثَرُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَالًا، فَانْظُرْ شَطْرَ مَالِي فَخُذْهُ، وَتَحْتِي امْرَأَتَانِ، فَانْظُرْ أَيُّهُمَا أَعْجَبُ إِلَيْكَ حَتَّى أُطَلِّقَهَا، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ، دُلُّونِي عَلَى السُّوقِ، فَدَلُّوهُ عَلَى السُّوقِ، فَذَهَبَ، فَاشْتَرَى وَبَاعَ وَرَبِحَ، فَجَاءَ بِشَيْءٍ مِنْ أَقِطٍ وَسَمْنٍ، ثُمَّ لَبِثَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَلْبَثَ، فَجَاءَ وَعَلَيْهِ رَدْعُ زَعْفَرَانٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَهْيَمْ؟" فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً، فَقَالَ: مَا أَصْدَقْتَهَا؟ قَالَ: وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ:" أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ"، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي وَلَوْ رَفَعْتُ حَجَرًا، لَرَجَوْتُ أَنْ أُصِيبَ ذَهَبًا أَوْ فِضَّةً.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ میں آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اور حضرت سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کے درمیان بھائی چارہ قائم کردیا، حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں اپنا سارا مال دو حصوں میں تقسیم کرتا ہوں، نیز میری دو بیویاں ہیں، میں ان میں سے ایک کو طلاق دے دیتا ہوں، جب اس کی عدت گذر جائے تو آپ اس سے نکاح کرلیجئے، حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ آپ کے مال اور اہل خانہ کو آپ کے لئے باعث برکت بنائے، مجھے بازار کا راستہ دکھا دیجئے، چنانچہ انہوں نے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو راستہ بتادیا، وہ چلے گئے، واپس آئے تو ان کے پاس کچھ پنیر اور گھی تھا جو وہ منافع میں بچا کر لائے تھے۔ کچھ عرصے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو ان پر زرد رنگ کے نشانات پڑے ہوئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا یہ نشان کیسے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ میں نے ایک انصاری خاتون سے شادی کرلی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ مہر کتنا دیا؟ انہوں نے بتایا کہ کجھور کی گٹھلی کے برابر سونا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ولیمہ کرو، اگرچہ صرف ایک بکری ہی سے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5148، م: 1427


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.