الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
8. مُسْنَدُ أَبِي مُحَمَّدٍ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 1399
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، انبانا إسرائيل ، عن سماك ، انه سمع موسى بن طلحة يحدث , عن ابيه ، قال: مررت مع النبي صلى الله عليه وسلم في نخل المدينة، فراى اقواما في رؤوس النخل يلقحون النخل، فقال:" ما يصنع هؤلاء؟" , قال: ياخذون من الذكر، فيجعلونه في الانثى، يلقحون به , فقال:" ما اظن ذلك يغني شيئا" , فبلغهم، فتركوه، ونزلوا عنها، فلم تحمل تلك السنة شيئا، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" إنما هو ظن ظننته، إن كان يغني شيئا، فاصنعوا، فإنما انا بشر مثلكم، والظن يخطئ ويصيب، ولكن ما قلت لكم قال الله عز وجل، فلن اكذب على الله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: مَرَرْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَخْلِ الْمَدِينَةِ، فَرَأَى أَقْوَامًا فِي رؤُُُُُُوسِ النَّخْلِ يُلَقِّحُونَ النَّخْلَ، فَقَالَ:" مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ؟" , قَالَ: يَأْخُذُونَ مِنَ الذَّكَرِ، فيجعَلُونهَ فِي الْأُنْثَى، يُلَقِّحُونَ بِهِ , فَقَالَ:" مَا أَظُنُّ ذَلِكَ يُغْنِي شَيْئًا" , فَبَلَغَهُمْ، فَتَرَكُوهُ، وَنَزَلُوا عَنْهَا، فَلَمْ تَحْمِلْ تِلْكَ السَّنَةَ شَيْئًا، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّمَا هُوَ ظَنٌّ ظَنَنْتُهُ، إِنْ كَانَ يُغْنِي شَيْئًا، فَاصْنَعُوا، فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ، وَالظَّنُّ يُخْطِئُ وَيُصِيبُ، وَلَكِنْ مَا قُلْتُ لَكُمْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَلَنْ أَكْذِبَ عَلَى اللَّهِ.
سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر کچھ لوگوں کے پاس سے ہوا جو کھجوروں کے باغات میں تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ نر کھجور کو مادہ کھجور میں ملا رہے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرا خیال نہیں ہے کہ اس سے کچھ فائدہ ہوتا ہو۔ ان لوگوں کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے اس سال یہ عمل نہیں کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر معلوم ہوئی تو فرمایا کہ اگر انہیں اس سے کچھ فائدہ ہوتا ہو تو انہیں یہ کام کر لینا چاہئے، میں نے تو صرف ایک گمان اور خیال ظاہر کیا ہے، اس لئے میرے گمان پر عمل کرنا تمہارے لئے ضروری نہیں ہے، ہاں! البتہ جب میں تمہیں اللہ کے حوالے سے کوئی بات بتاؤں تو تم اس پر عمل کرو، کیونکہ میں اللہ پر کسی صورت جھوٹ نہیں باندھ سکتا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن ، م : 2361


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.