الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 14060
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، قال: اخبرنا ثابت ، عن انس بن مالك ، قال:" لما نزلت يايها الذين آمنوا لا ترفعوا اصواتكم فوق صوت النبي سورة الحجرات آية 2، قال: قعد ثابت بن قيس في بيته، ففقده رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لسعد بن معاذ:" يا ابا عمرو، ما شان ثابت بن قيس لا يرى؟! اشتكى؟" فقال: ما علمت له بمرض، وإنه لجاري، فدخل عليه سعد، فذكر له قول النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: قد علمت اني كنت من اشدكم رفع صوت على رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقد نزلت هذه الآية، وقد هلكت، انا من اهل النار، فذكر ذلك سعد للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" بل هو من اهل الجنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" لَمَّا نَزَلَتْ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ سورة الحجرات آية 2، قَالَ: قَعَدَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ فِي بَيْتِهِ، فَفَقَدَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِسَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ:" يَا أَبَا عَمْرٍو، مَا شَأْنُ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ لَا يُرَى؟! اشْتَكَى؟" فَقَالَ: مَا عَلِمْتُ لَهُ بِمَرَضٍ، وَإِنَّهُ لَجَارِي، فَدَخَلَ عَلَيْهِ سَعْدٌ، فَذَكَرَ لَهُ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: قَدْ عَلِمْتَ أَنِّي كُنْتُ مِنْ أَشَدِّكُمْ رَفْعَ صَوْتٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ، وَقَدْ هَلَكْتُ، أَنَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَذَكَرَ ذَلِكَ سَعْدٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" بَلْ هُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ " اے ایمان والو! نبی کی آواز پر اپنی آواز کو اونچا نہ کیا کرو، تو حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ " جن کی آواز قدرتی طور پر اونچی تھی " کہنے لگے کہ میری ہی آواز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے اونچی ہوتی ہے، اس لئے میرے سارے اعمال ضائع ہوگئے اور میں جہنمی بن گیا اور یہ سوچ کر اپنے گھر ہی میں غمگین ہو کر بیٹھ رہے، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی غیر حاضری کے متعلق دریافت کیا تو کچھ لوگ ان کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری غیر حاضری کے متعلق پوچھ رہے تھے، کیا بات ہے؟ وہ کہنے لگے کہ میں ہی تو وہ ہوں جس کی آواز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے اونچی ہوتی ہے اور میں بات کرتے ہوئے اونچا بولتا ہوں، اس لئے میرے سارے اعمال ضائع ہوگئے اور میں جہنمی ہوگیا، لوگوں نے یہی بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آکر ذکر کردی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ وہ تو جنتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3613، م: 119


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.