الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
9. مُسْنَدُ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 1419
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، قال: اخبرني عروة بن الزبير , ان الزبير رضي الله عنه كان يحدث , انه خاصم رجلا من الانصار قد شهد بدرا إلى النبي صلى الله عليه وسلم في شراج الحرة، كانا يستقيان بها كلاهما، فقال النبي صلى الله عليه وسلم للزبير رضي الله عنه:" اسق، ثم ارسل إلى جارك" , فغضب الانصاري , وقال: يا رسول الله، ان كان ابن عمتك! فتلون وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال للزبير رضي الله عنه:" اسق، ثم احبس الماء حتى يرجع إلى الجدر" , فاستوعى النبي صلى الله عليه وسلم حينئذ للزبير حقه، وكان النبي صلى الله عليه وسلم قبل ذلك اشار على الزبير رضي الله عنه براي اراد فيه سعة له وللانصاري، فلما احفظ الانصاري رسول الله صلى الله عليه وسلم، استوعى رسول الله صلى الله عليه وسلم للزبير حقه في صريح الحكم , قال عروة: فقال الزبير رضي الله عنه: والله ما احسب هذه الآية انزلت إلا في ذلك فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم ثم لا يجدوا في انفسهم حرجا مما قضيت ويسلموا تسليما سورة النساء آية 65.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ , أَنَّ الزُّبَيْرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ يُحَدِّثُ , أَنَّهُ خَاصَمَ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ، كَانَا يَسْتَقِيَانِ بِهَا كِلَاهُمَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" اسْقِ، ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَى جَارِكَ" , فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ , وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ! فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ لِلزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" اسْقِ، ثُمَّ احْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ" , فَاسْتَوْعَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَئِذٍ لِلزُّبَيْرِ حَقَّهُ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ ذَلِكَ أَشَارَ عَلَى الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِرَأْيٍ أَرَادَ فِيهِ سَعَةً لَهُ وَلِلْأَنْصَارِيِّ، فَلَمَّا أَحْفَظَ الْأَنْصَارِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اسْتَوْعَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ حَقَّهُ فِي صَرِيحِ الْحُكْمِ , قَالَ عُرْوَةُ: فَقَالَ الزُّبَيْرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: وَاللَّهِ مَا أَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ أُنْزِلَتْ إِلَّا فِي ذَلِكَ فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا سورة النساء آية 65.
سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ بیان فرمایا کرتے تھے کہ ایک مرتبہ ان کا ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے - جو غزوہ بدر کے شرکاء میں سے تھے - نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں پانی کی اس نالی میں اختلاف رائے ہو گیا جس سے وہ دونوں اپنے اپنے کھیت کو سیراب کرتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بات کو ختم کرتے ہوئے فرمایا: زبیر! تم اپنے کھیت کو سیراب کر کے اپنے پڑوسی کے لئے پانی چھوڑ دو، انصاری کو اس پر ناگواری ہوئی اور وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! یہ آپ کے پھوپھی زاد ہیں ناں اس لئے آپ یہ فیصلہ فرما رہے ہیں؟ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ بدل گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اب تم اپنے کھیت کو سیراب کرو اور جب تک پانی منڈیر تک نہ پہنچ جائے اس وقت تک پانی کو روکے رکھو۔ گویا اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کو ان کا پورا حق دلوا دیا، جبکہ اس سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کو ایسا مشورہ دیا تھا جس میں ان کے لئے اور انصاری کے لئے گنجائش اور وسعت کا پہلو تھا، لیکن جب انصاری نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صریح حکم کے ساتھ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کو ان کا پورا حق دلوایا۔ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: واللہ! میں یہ سمجھتا ہوں کہ مندرجہ ذیل آیت اسی واقعے سے متعلق نازل ہوئی ہے: «﴿فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا﴾ [النساء: 65] » آپ کے رب کی قسم! یہ اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ آپس کے اختلافات میں آپ کو ثالث مقرر نہ کر لیں، پھر اس فیصلے کے متعلق اپنے دل میں کسی قسم کی تنگی محسوس نہ کریں اور اسے مکمل طور پر تسلیم نہ کریں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2708، م : 2357


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.