(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا ابن ابي ليلى ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ظن منكم ان لا يستيقظ آخره، فليوتر اوله، ومن ظن منكم انه يستيقظ آخره، فليوتر آخره، فإن صلاة آخر الليل محضورة، وهي افضل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ ظَنَّ مِنْكُمْ أَنْ لَا يَسْتَيْقِظَ آخِرَهُ، فَلْيُوتِرْ أَوَّلَهُ، وَمَنْ ظَنَّ مِنْكُمْ أَنَّهُ يَسْتَيْقِظُ آخِرَهُ، فَلْيُوتِرْ آخِرَهُ، فَإِنَّ صَلَاةَ آخِرِ اللَّيْلِ مَحْضُورَةٌ، وَهِيَ أَفْضَلُ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم میں سے جس شخص کا غالب گمان یہ ہو کہ وہ رات کے آخری حصے میں بیدار نہ ہو سکے گا، تو اسے رات کے اول حصہ ہی میں وتر پڑھ لینا چاہیے اور جسے آخر رات میں جاگنے کا غالب گمان ہو، تو اسے آخر میں ہی وتر پڑھنے چاہیے کیونکہ رات کے آخری حصہ میں نماز کے وقت فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ افضل طریقہ ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 755، وهذا إسناد ضعيف، أبن أبى ليلي سيئ الحفظ، لكنه متابع