(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبد الملك . ح وإسحاق بن يوسف الازرق ، حدثنا عبد الملك ، عن عطاء ، عن جابر ، قال: تزوجت امراة على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا جابر، اتزوجت؟" قال: قلت: نعم، قال:" بكرا او ثيبا؟" قال: قلت: ثيبا، قال:" الا بكرا تلاعبها!"، قال: قلت: يا رسول الله، كن لي اخوات، فخشيت ان تدخل بيني وبينهن، فقال:" إن المراة تنكح لدينها، ومالها، وجمالها، فعليك بذات الدين، تربت يداك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ . ح وَإِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا جَابِرُ، أَتَزَوَّجْتَ؟" قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" بِكْرًا أَوْ ثَيِّبًا؟" قَالَ: قُلْتُ: ثَيِّبًا، قَالَ:" أَلَا بِكْرًا تُلَاعِبُهَا!"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُنَّ لِي أَخَوَاتٌ، فَخَشِيتُ أَنْ تَدْخُلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُنَّ، فَقَالَ:" إِنَّ الْمَرْأَةَ تُنْكَحُ لَدِينِهَا، وَمَالِهَا، وَجَمَالِهَا، فَعَلَيْكَ بِذَاتِ الدِّينِ، تَرِبَتْ يَدَاكَ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم نے شادی کر لی میں نے عرض کیا: جی ہاں، پوچھا کہ کنواری سے یا شوہر دیدہ سے؟ میں نے عرض کیا، شوہر دیدہ سے۔ کیونکہ میری چھوٹی بہنیں اور پھوپھیاں ہیں، میں نے ان میں ان ہی جیسی بیوقوف کو لانا مناسب نہ سمجھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کنواری سے نکاح کیوں نہ کیا کہ تم اسے سے کھیلتے؟ پھر فرمایا کہ عورت سے نکاح اس کے دین، مال اور حسن و جمال کی وجہ سے کیا جاتا ہے، تم دین دار کو اپنے لئے منتخب کیا کرو، تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں۔