قال يحيى: سمعت مالكا، يقول: الامر عندنا في الرجل يغتصب المراة بكرا كانت او ثيبا، إنها إن كانت حرة فعليه صداق مثلها، وإن كانت امة فعليه ما نقص من ثمنها، والعقوبة في ذلك على المغتصب ولا عقوبة على المغتصبة في ذلك كله، وإن كان المغتصب عبدا فذلك على سيده إلا ان يشاء ان يسلمهقَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الرَّجُلِ يَغْتَصِبُ الْمَرْأَةَ بِكْرًا كَانَتْ أَوْ ثَيِّبًا، إِنَّهَا إِنْ كَانَتْ حُرَّةً فَعَلَيْهِ صَدَاقُ مِثْلِهَا، وَإِنْ كَانَتْ أَمَةً فَعَلَيْهِ مَا نَقَصَ مِنْ ثَمَنِهَا، وَالْعُقُوبَةُ فِي ذَلِكَ عَلَى الْمُغْتَصِبِ وَلَا عُقُوبَةَ عَلَى الْمُغْتَصَبَةِ فِي ذَلِكَ كُلِّهِ، وَإِنْ كَانَ الْمُغْتَصِبُ عَبْدًا فَذَلِكَ عَلَى سَيِّدِهِ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ أَنْ يُسَلِّمَهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہ حکم ہے: جو شخص کسی عورت کو غصب کرے بکر ہو یا ثیبہ، اگر وہ آزاد ہے تو اس پر مہر مثل لازم ہے، اور اگر لونڈی ہے تو جتنی قیمت اس کی جماع کی وجہ سے کم ہوگئی دینا ہوگا، اور اس کے ساتھ غصب کرنے والے کو سزا بھی ہوگی، لیکن لونڈی کو سزا نہ ہوگی۔ اگر غلام نے کسی کی لونڈی غصب کر کے یہ کام کیا تو تاوان اس کے مولیٰ پر ہوگا، مگر جب مولیٰ اس غلام کو جنایت کے بدلے میں دے ڈالے۔