(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرنا ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: دخل النبي صلى الله عليه وسلم على عائشة وهي تبكي، فقال:" ما لك تبكين؟" قالت: ابكي ان الناس احلوا، ولم احلل، وطافوا بالبيت ولم اطف، وهذا الحج قد حضر، قال:" إن هذا امر كتبه الله على بنات آدم، فاغتسلي واهلي بالحج وحجي"، قالت: ففعلت ذلك، فلما طهرت، قال:" طوفي بالبيت وبين الصفا، والمروة ثم قد احللت من حجك ومن عمرتك"، قالت: يا رسول الله، إني اجد في نفسي من عمرتي اني لم اكن طفت حتى حججت! قال:" فاذهب بها يا عبد الرحمن فاعمرها من التنعيم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ وَهِيَ تَبْكِي، فَقَالَ:" مَا لَكِ تَبْكِينَ؟" قَالَتْ: أَبْكِي أَنَّ النَّاسَ أَحَلُّوا، وَلَمْ أَحْلِلْ، وَطَافُوا بِالْبَيْتِ وَلَمْ أَطُفْ، وَهَذَا الْحَجُّ قَدْ حَضَرَ، قَالَ:" إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، فَاغْتَسِلِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَحُجِّي"، قَالَتْ: فَفَعَلْتُ ذَلِكَ، فَلَمَّا طَهُرْتُ، قَالَ:" طُوفِي بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ قَدْ أَحْلَلْتِ مِنْ حَجِّكِ وَمِنْ عُمْرَتِكِ"، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي مِنْ عُمْرَتِي أَنِّي لَمْ أَكُنْ طُفْتُ حَتَّى حَجَجْتُ! قَالَ:" فَاذْهَبْ بِهَا يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْمِرْهَا مِنَ التَّنْعِيمِ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدہ عائشہ کے پاس تشریف لائے تو وہ رو رہی تھیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے رونے کی وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا میں اس بات پر رو رہی ہوں کہ سب لوگ احرام کھول کر حلال ہو چکے لیکن میں اب تک نہیں ہو سکی لوگوں نے طواف کر لیا لیکن میں اب تک نہ کر سکی اور حج کے ایام سر پر ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو ایسی چیز ہے جو اللہ نے ساری بیٹیوں کے لئے لکھ دی ہے اس لئے تم غسل کر کے حج کا احرام باندھ لو اور حج کر لو، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔ اور مجبوری سے فراغت کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کے درمیان سعی کر لو اس طرح تم اپنے حج اور عمرہ کے احرام کی پابندیوں سے آزاد ہو جاؤ گی۔ وہ کہنے لگی کہ یا رسول اللہ! میرے دل میں ہمیشہ اس بات کی خلش رہے گی کہ میں نے حج تک کوئی طواف نہیں کیا اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بھائی عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کہا کہ انہیں لے جاؤ اور تنعیم سے عمرہ کرواؤ۔