الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
نماز کے احکام و مسائل
13. مسجد کی طرف باوضو پیدل جانے والوں کی فضیلت
حدیث نمبر: 144
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا زكريا بن عدي، نا عبيد الله وهو ابن عمرو الرقي، عن زيد بن ابي انيسة، عن عدي بن ثابت، عن ابي حازم، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((من تطهر في بيته، ثم مشى إلى بيت من بيوت الله ليقضي فرائض الله كانت خطاه إحداهما تحط خطيئة والاخرى ترفع درجة)).أَخْبَرَنَا زَكَرِيَا بْنُ عَدِيٍّ، نا عُبَيْدُ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ تَطَهَّرَ فِي بَيْتِهِ، ثُمَّ مَشَى إِلَى بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ لِيَقْضِيَ فَرَائِضَ اللَّهِ كَانَتْ خُطَاهُ إِحْدَاهُمَا تَحُطُّ خَطِيئَةً وَالْأُخْرَى تَرْفَعُ دَرَجَةً)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے گھر سے باوضو مسجد کی طرف آتا ہے تاکہ وہ اللہ کے فرائض ادا کر سکے تو وہ جو قدم اٹھاتا ہے اس کے ایک قدم سے گناہ مٹ جاتا ہے اور دوسرے سے درجہ بلند ہو جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب المساجد، باب المشي الي الصلاة الخ، رقم: 666.»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 144  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے گھر سے باوضو مسجد کی طرف آتا ہے تاکہ وہ اللہ کے فرائض ادا کر سکے تو وہ جو قدم اٹھاتا ہے اس کے ایک قدم سے گناہ مٹ جاتا ہے اور دوسرے سے درجہ بلند ہو جاتا ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:144]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے مسجد کی طرف باوضو پیدل جانے والوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کہ اس عمل سے گناہ مٹتے ہیں اور درجات بلند ہوتے ہیں اور دوسری صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جماعت والی مسجد کی طرف جائے تو (اس کا) ایک قدم گناہ مٹاتا ہے اور (دوسرے) قدم کی وجہ سے نیکی لکھی جاتی ہے۔ ((ذَاهِبًا وَرَاجِعًا)) (صحیح ابن حبان، رقم: 2039۔ صحیح ترغیب وترهیب: 1؍241).... جاتے ہوئے (بھی) اور واپس آتے ہوئے بھی۔
ایک دوسری حدیث میں ہے امام مسلم رحمہ اللہ نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ایک انصاری صحابی کے متعلق روایت نقل کی ہے جو کہ مسجد نبوی سے دور رہنے کے باوجود باجماعت نمازیں نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ادا کرتے تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس صحابی نے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا: مجھے یہ پسند نہیں کہ میرا گھر مسجد کے پہلو میں ہو۔ بلا شبہ میں تو چاہتا ہوں کہ میرا مسجد کی طرف جانا اور اپنے گھر کی طرف لوٹتے ہوئے میرا پلٹ کر آنا تحریر کیا جائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جواب میں) فرمایا: ((قَدْ جَمَعَ اللّٰهُ لَكَ ذٰلِكَ کُلَّهٗ۔)) (مسلم، کتاب المساجد، باب فضل کثره الخطا الی المساجد).... بے شک اللہ تعالیٰ نے یہ سب کچھ تمہارے لیے جمع کر دیا ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 144   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.