الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
10. مُسْنَدُ أَبِي إِسْحَاقَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 1440
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا ايوب , عن عمرو بن سعيد ، عن حميد بن عبد الرحمن الحميري ، عن ثلاثة من ولد سعد , عن سعد ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل عليه يعوده وهو مريض، وهو بمكة , فقال: يا رسول الله، قد خشيت ان اموت بالارض التي هاجرت منها كما مات سعد ابن خولة، فادع الله ان يشفيني , قال:" اللهم اشف سعدا، اللهم اشف سعدا، اللهم اشف سعدا" , فقال: يا رسول الله، إن لي مالا كثيرا، وليس لي وارث إلا ابنة، افاوصي بمالي كله؟ قال:" لا"، قال: افاوصي بثلثيه؟ قال:" لا" , قال: افاوصي بنصفه؟ قال:" لا" , قال: افاوصي بالثلث؟ قال:" الثلث، والثلث كثير، إن نفقتك من مالك لك صدقة، وإن نفقتك على عيالك لك صدقة، وإن نفقتك على اهلك لك صدقة، وإنك ان تدع اهلك بعيش او قال: بخير، خير من ان تدعهم يتكففون الناس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ , عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ ، عَنْ ثَلَاثَةٍ مِنْ وَلَدِ سَعْدٍ , عَنْ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهِ يَعُودُهُ وَهُوَ مَرِيضٌ، وَهُوَ بِمَكَّةَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ خَشِيتُ أَنْ أَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرْتُ مِنْهَا كَمَا مَاتَ سَعْدُ ابْنُ خَوْلَةَ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَشْفِيَنِي , قَالَ:" اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا، اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا، اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا" , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي مَالًا كَثِيرًا، وَلَيْسَ لِي وَارِثٌ إِلَّا ابْنَةً، أَفَأُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ؟ قَالَ:" لَا"، قَالَ: أَفَأُوصِي بِثُلُثَيْهِ؟ قَالَ:" لَا" , قَالَ: أَفَأُوصِي بِنِصْفِهِ؟ قَالَ:" لَا" , قَالَ: أَفَأُوصِي بِالثُّلُثِ؟ قَالَ:" الثُّلُثُ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّ نَفَقَتَكَ مِنْ مَالِكَ لَكَ صَدَقَةٌ، وَإِنَّ نَفَقَتَكَ عَلَى عِيَالِكَ لَكَ صَدَقَةٌ، وَإِنَّ نَفَقَتَكَ عَلَى أَهْلِكَ لَكَ صَدَقَةٌ، وَإِنَّكَ أَنْ تَدَعَ أَهْلَكَ بِعَيْشٍ أَوْ قَالَ: بِخَيْرٍ، خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ مکہ مکرمہ میں بیمار ہو گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے، انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں میں اس سر زمین میں ہی نہ مرجاؤں جہاں سے میں ہجرت کر کے جا چکا تھا، اور جیسے سعد بن خولہ کے ساتھ ہوا تھا، اس لئے آپ اللہ سے میری صحت کے لئے دعا کیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا: اے اللہ! سعد کو شفاء عطاء فرما۔ پھر سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے پاس بہت سا مال ہے، میری وارث صرف ایک بیٹی ہے، کیا میں اپنے سارے مال کو اللہ کے راستہ میں دینے کی وصیت کر سکتا ہوں؟ فرمایا: نہیں۔ انہوں نے دو تہائی مال کی وصیت کے بارے پوچھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر منع فرما دیا، انہوں نے نصف کے متعلق پوچھا، تب بھی منع فرما دیا، پھر جب ایک تہائی مال کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! ایک تہائی مال کی وصیت کر سکتے ہو، اور یہ ایک تہائی بھی بہت زیادہ ہے، یاد رکھو! تم اپنا مال جو اپنے اوپر خرچ کرتے ہو یہ بھی صدقہ ہے، اپنے اہل و عیال پر جو خرچ کرتے ہو یہ بھی صدقہ ہے، اپنی بیوی پر جو خرچ کرتے ہو وہ بھی صدقہ ہے، نیز یہ کہ تم اپنے اہل خانہ کو اچھی حالت میں چھوڑ کر جاؤ، یہ اس سے بہت بہتر ہے کہ تم انہیں اس حال میں چھوڑ جاؤ کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہو جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 56 ، م : 1628


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.