قال ابو الزبير: وسمعت عبيد بن عمير، قال رجل: يا رسول الله، قال عبد الرزاق في حديثه: قال: رجل يا رسول الله، ما حق الإبل؟ قال:" حلبها على الماء، وإعارة دلوها، وإعارة فحلها، ومنيحتها، وحمل عليها في سبيل الله"، قال عبد الرزاق فيها كلها:" وقعد لها"، وقال عبد الرزاق فيه: قال ابو الزبير سمعت عبيد بن عمير، يقول: هذا القول، ثم سالنا جابرا الانصاري عن ذلك، فقال: مثل قول عبيد بن عمير.قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: وَسَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا حَقُّ الْإِبِلِ؟ قَالَ:" حَلَبُهَا عَلَى الْمَاءِ، وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا، وَإِعَارَةُ فَحْلِهَا، وَمَنِيحَتُهَا، وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ"، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِيهَا كُلِّهَا:" وَقَعَدَ لَهَا"، وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِيهِ: قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، يَقُولُ: هَذَا الْقَوْلَ، ثُمَّ سَأَلْنَا جَابِرًا الْأَنْصَارِيَّ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: مِثْلَ قَوْلِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے، البتہ اس میں یہ اضافہ ہے کہ ایک آدمی نے یہ سن کر بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! اونٹوں کا حق کیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی پر اس کا دودھ دوہنا، اس کا ڈول کسی کو مانگنے پر دینا، اس کا نر مانگنے پر کسی کو دینا، اسے ہبہ کر دینا، اور جہاد فی سبیل اللہ کے موقع پر اس پر سوار ہونا۔