(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، وحسن بن موسى ، قالا: حدثنا زهير ، حدثنا ابو الزبير ، قال حسن في حديثه: عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: قالت: امراة بشير انحل ابني غلامك، واشهد لي رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابنة فلان سالتني ان انحل ابنها غلامي، وقالت: واشهد لي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" اله إخوة؟" قال: نعم، فقال:" فكلهم اعطيت مثل ما اعطيته؟" قال: لا، قال:" فليس يصلح هذا، وإني لا اشهد إلا على حق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، قَالَ حَسَنٌ فِي حَدِيثِهِ: عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالتِ: امْرَأَةُ بَشِيرٍ انْحَلْ ابْنِي غُلَامَكَ، وَأَشْهِدْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنَةَ فُلَانٍ سَأَلَتْنِي أَنْ أَنْحَلَ ابْنَهَا غُلَامِي، وَقَالَتْ: وَأَشْهِدْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَلَهُ إِخْوَةٌ؟" قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ:" فَكُلَّهُمْ أَعْطَيْتَ مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَهُ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَلَيْسَ يَصْلُحُ هَذَا، وَإِنِّي لَا أَشْهَدُ إِلَّا عَلَى حَقٍّ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا بشیر رضی اللہ عنہ کی بیوی نے ان سے کہا کہ اپنا غلام میرے بیٹے کو ہبہ کر دو اور اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنا لو بشیر وہاں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: فلاں کی بیٹی (میری بیوی) نے مجھ سے یہ درخواست کی ہے کہ میں اپنا غلام اس کے بیٹے کو ہبہ کر دوں اور اس پر آپ کو گواہ بناؤں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس لڑکے کے کچھ اور بھائی ہیں انہوں نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم ان سب کو بھی وہی کچھ دو گے جو اسے دے رہے ہو۔انہوں نے کہا ”نہیں۔“ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تو یہ مناسب نہیں ہے اور میں کسی ناحق پر گواہ نہیں بن سکتا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 1624، وهذا إسناد لم يصرح فيه أبو الزبير بسماعه من جابر