(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابرا ، يقول: إن النبي صلى الله عليه وسلم، قال لاسماء بنت عميس:" ما شان اجسام بني اخي ضارعة، اتصيبهم حاجة؟" قالت: لا، ولكن تسرع إليهم العين، افنرقيهم؟ قال:" وبماذا" فعرضت عليه، فقال:" ارقيهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا ، يَقُولُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِأَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ:" مَا شَأْنُ أَجْسَامِ بَنِي أَخِي ضَارِعَةً، أَتُصِيبُهُمْ حَاجَةٌ؟" قَالَتْ: لَا، وَلَكِنْ تُسْرِعُ إِلَيْهِمْ الْعَيْنُ، أَفَنَرْقِيهِمْ؟ قَالَ:" وَبِمَاذَا" فَعَرَضَتْ عَلَيْهِ، فَقَالَ:" ارْقِيهِمْ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا اسما بنت عمیس سے فرمایا کہ کیا بات ہے کہ میرے بھتیجوں کے جسم بہت لاغر ہو رہے ہیں کیا انہیں کوئی پریشانی اور حاجت ہے؟ انہوں نے عرض کیا: نہیں البتہ انہیں نظر بہت جلدی لگتی ہے کیا ہم ان پر جھاڑ پھونک کر سکتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کن الفاظ سے انہوں نے وہ الفاظ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم انہیں جھاڑ دیا کر و۔