الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
10. مُسْنَدُ أَبِي إِسْحَاقَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 1462
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عمر ، حدثنا يونس بن ابي إسحاق الهمداني ، حدثنا إبراهيم بن محمد بن سعد ، حدثني والدي محمد , عن ابيه سعد ، قال: مررت بعثمان بن عفان في المسجد، فسلمت عليه، فملا عينيه مني، ثم لم يرد علي السلام، فاتيت امير المؤمنين عمر بن الخطاب، فقلت: يا امير المؤمنين، هل حدث في الإسلام شيء؟ مرتين، قال: لا، وما ذاك؟ قال: قلت: لا، إلا اني مررت بعثمان آنفا في المسجد، فسلمت عليه، فملا عينيه مني، ثم لم يرد علي السلام , قال: فارسل عمر إلى عثمان، فدعاه، فقال: ما منعك ان لا تكون رددت على اخيك السلام؟ قال عثمان: ما فعلت , قال سعد: قلت: بلى , قال: حتى حلف وحلفت، قال: ثم إن عثمان ذكر , فقال: بلى، واستغفر الله واتوب إليه، إنك مررت بي آنفا وانا احدث نفسي بكلمة سمعتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم، لا والله ما ذكرتها قط إلا تغشى بصري وقلبي غشاوة , قال: قال سعد: فانا انبئك بها إن رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر لنا اول دعوة، ثم جاء اعرابي فشغله حتى قام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتبعته، فلما اشفقت ان يسبقني إلى منزله، ضربت بقدمي الارض، فالتفت إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" من هذا؟ ابو إسحاق؟" , قال: قلت: نعم يا رسول الله , قال:" فمه؟" , قال: قلت: لا والله، إلا انك ذكرت لنا اول دعوة، ثم جاء هذا الاعرابي فشغلك , قال:" نعم، دعوة ذي النون إذ هو في بطن الحوت , لا إله إلا انت سبحانك إني كنت من الظالمين سورة الانبياء آية 87 , فإنه لم يدع بها مسلم ربه في شيء قط إلا استجاب له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي وَالِدِي مُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِيه سَعْدٍ ، قَالَ: مَرَرْتُ بِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فِي الْمَسْجِدِ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَمَلَأَ عَيْنَيْهِ مِنِّي، ثُمَّ لَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ السَّلَامَ، فَأَتَيْتُ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، هَلْ حَدَثَ فِي الْإِسْلَامِ شَيْءٌ؟ مَرَّتَيْنِ، قَالَ: لَا، وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا، إِلَّا أَنِّي مَرَرْتُ بِعُثْمَانَ آنِفًا فِي الْمَسْجِدِ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَمَلَأَ عَيْنَيْهِ مِنِّي، ثُمَّ لَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ السَّلَامَ , قَالَ: فَأَرْسَلَ عُمَرُ إِلَى عُثْمَانَ، فَدَعَاهُ، فَقَالَ: مَا مَنَعَكَ أَنْ لَا تَكُونَ رَدَدْتَ عَلَى أَخِيكَ السَّلَامَ؟ قَالَ عُثْمَانُ: مَا فَعَلْتُ , قَالَ سَعْدٌ: قُلْتُ: بَلَى , قَالَ: حَتَّى حَلَفَ وَحَلَفْتُ، قَالَ: ثُمَّ إِنَّ عُثْمَانَ ذَكَرَ , فَقَالَ: بَلَى، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، إِنَّكَ مَرَرْتَ بِي آنِفًا وَأَنَا أُحَدِّثُ نَفْسِي بِكَلِمَةٍ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَا وَاللَّهِ مَا ذَكَرْتُهَا قَطُّ إِلَّا تَغَشَّى بَصَرِي وَقَلْبِي غِشَاوَةٌ , قَالَ: قَالَ سَعْدٌ: فَأَنَا أُنْبِئُكَ بِهَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ لَنَا أَوَّلَ دَعْوَةٍ، ثُمَّ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَشَغَلَهُ حَتَّى قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاتَّبَعْتُهُ، فَلَمَّا أَشْفَقْتُ أَنْ يَسْبِقَنِي إِلَى مَنْزِلِهِ، ضَرَبْتُ بِقَدَمِي الْأَرْضَ، فَالْتَفَتَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَنْ هَذَا؟ أَبُو إِسْحَاقَ؟" , قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" فَمَهْ؟" , قَالَ: قُلْتُ: لَا وَاللَّهِ، إِلَّا أَنَّكَ ذَكَرْتَ لَنَا أَوَّلَ دَعْوَةٍ، ثُمَّ جَاءَ هَذَا الْأَعْرَابِيُّ فَشَغَلَكَ , قَالَ:" نَعَمْ، دَعْوَةُ ذِي النُّونِ إِذْ هُوَ فِي بَطْنِ الْحُوتِ , لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ سورة الأنبياء آية 87 , فَإِنَّهُ لَمْ يَدْعُ بِهَا مُسْلِمٌ رَبَّهُ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا اسْتَجَابَ لَهُ".
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ مسجد نبوی میں میرا گذر سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے پاس سے ہوا، میں نے انہیں سلام کیا، انہوں نے نگاہیں بھر کر مجھے دیکھا لیکن سلام کا جواب نہیں دیا، میں سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے دو مرتبہ کہا کہ امیر المومنین! کیا اسلام میں کوئی نئی چیز پیدا ہوگئی ہے؟ انہوں نے فرمایا: نہیں! خیر تو ہے؟ میں نے کہا کہ میں ابھی سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس سے مسجد میں گذرا تھا، میں نے انہیں سلام کیا، انہوں نے نگاہیں بھر کر مجھے دیکھا لیکن سلام کا جواب نہیں دیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پیغام بھیج کر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا اور فرمایا کہ اپنے بھائی کے سلام کا جواب دینے سے آپ کو کس چیز نے روکا؟ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے تو ایسا نہیں کیا، میں نے کہا: کیوں نہیں، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے قسم کھا لی، میں نے بھی قسم کھا لی، تھوڑی دیر بعد سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو یاد آگیا تو انہوں نے فرمایا: ہاں! ایسا ہوا ہے، میں اللہ سے معافی مانگتا اور توبہ کرتا ہوں، آپ ابھی ابھی میرے پاس سے گذرے تھے، دراصل میں اس وقت ایک بات سوچ رہا تھا جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی، اور واللہ! جب بھی مجھے وہ بات یاد آتی ہے میری آنکھیں پتھرا جاتی ہیں اور میرے دل پر پردہ آجاتا ہے (یعنی مجھے اپنے آپ کی خبر نہیں رہتی)۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں آپ کو اس کے بارے بتاتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ کسی گفتگو کی ابتداء میں ایک دعا کا ذکر چھیڑا، تھوڑی دیر کے بعد ایک دیہاتی آیا اور اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مشغول کر لیا، یہاں تک کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو میں بھی آپ کے پیچھے پیچھے چلا گیا، جب مجھے اندیشہ ہوا کہ جب تک میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچوں گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر پہنچ چکے ہوں گے، تو میں نے زور سے اپنا پاؤں زمین پر مارا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے: کون ہے؟ ابواسحاق ہو؟ میں نے عرض کیا: جی یا رسول اللہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے رکنے کے لئے فرمایا، میں نے عرض کیا کہ آپ نے ہمارے سامنے ابتداء میں ایک دعا کا تذکرہ کیا تھا، بعد میں اس دیہاتی نے آ کر آپ کو اپنی طرف مشغول کر لیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! وہ سیدنا یونس علیہ السلام کی دعا ہے جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں مانگی تھی، یعنی «لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنْ الظَّالِمِينَ» کوئی بھی مسلمان جب بھی کسی معاملے میں ان الفاظ کے ساتھ اپنے پروردگار سے دعا کرے وہ دعا ضرور قبول ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.