الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 14653
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا يحيى بن سليم ، عن عبد الله بن عثمان بن خثيم ، عن ابي الزبير ، انه حدثه جابر بن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لبث عشر سنين يتبع الحاج في منازلهم في الموسم وبمجنة وبعكاظ، وبمنازلهم بمنى، يقول:" من يؤويني، من ينصرني، حتى ابلغ رسالات ربي، وله الجنة"، فلا يجد احدا ينصره ويؤويه، حتى إن الرجل يرحل من مضر، او من اليمن إلى ذي رحمه، فياتيه قومه، فيقولون: احذر غلام قريش لا يفتنك، ويمشي بين رحالهم يدعوهم إلى الله عز وجل يشيرون إليه بالاصابع، حتى بعثنا الله عز وجل له من يثرب، فياتيه الرجل، فيؤمن به، فيقرئه القرآن، فينقلب إلى اهله، فيسلمون بإسلامه، حتى لا يبقى دار من دور يثرب إلا فيها رهط من المسلمين يظهرون الإسلام، ثم بعثنا الله عز وجل، فاتمرنا، واجتمعنا سبعون رجلا منا، فقلنا حتى متى نذر رسول الله صلى الله عليه وسلم يطرد في جبال مكة، ويخاف؟ فدخلنا حتى قدمنا عليه في الموسم، فواعدناه شعب العقبة، فقال عمه العباس: يا ابن اخي، إني لا ادري ما هؤلاء القوم الذين جاءوك، إني ذو معرفة باهل يثرب، فاجتمعنا عنده من رجل ورجلين، فلما نظر العباس رضي الله عنه في وجوهنا، قال: هؤلاء قوم لا اعرفهم، هؤلاء احداث، فقلنا: يا رسول الله، علام نبايعك؟، قال:" تبايعوني على السمع والطاعة في النشاط والكسل، وعلى النفقة في العسر واليسر، وعلى الامر بالمعروف والنهي عن المنكر، وعلى ان تقولوا في الله لا تاخذكم فيه لومة لائم، وعلى ان تنصروني إذا قدمت يثرب، فتمنعوني مما تمنعون منه انفسكم، وازواجكم، وابناءكم، ولكم الجنة"، فقمنا نبايعه، فاخذ بيده اسعد بن زرارة، وهو اصغر السبعين، فقال: رويدا يا اهل يثرب، إنا لم نضرب إليه اكباد المطي، إلا ونحن نعلم انه رسول الله، إن إخراجه اليوم مفارقة العرب كافة، وقتل خياركم، وان تعضكم السيوف، فإما انتم قوم تصبرون على السيوف إذا مستكم، وعلى قتل خياركم، وعلى مفارقة العرب كافة، فخذوه واجركم على الله، وإما انتم قوم تخافون من انفسكم خيفة، فذروه، فهو اعذر عند الله. قالوا: يا اسعد بن زرارة، امط عنا يدك، فوالله لا نذر هذه البيعة ولا نستقيلها، فقمنا إليه رجلا رجلا، ياخذ علينا بشرطة العباس، ويعطينا على ذلك الجنة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبِثَ عَشْرَ سِنِينَ يَتَّبِعُ الْحَاجَّ فِي مَنَازِلِهِمْ فِي الْمَوْسِمِ وَبِمَجَنَّةٍ وَبِعُكَاظٍ، وَبِمَنَازِلِهِمْ بِمِنًى، يَقْولُ:" مَنْ يُؤْوِينِي، مَنْ يَنْصُرُنِي، حَتَّى أُبَلِّغَ رِسَالَاتِ رَبِّي، وَلَهُ الْجَنَّةُ"، فَلَا يَجِدُ أَحَدًا يَنْصُرُهُ وَيُؤْوِيهِ، حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ يَرْحَلُ مِنْ مُضَر، أَوْ مِنَ الْيَمَنِ إِلَى ذِي رَحِمِهِ، فَيَأْتِيهِ قَوْمُهُ، فَيَقُولُونَ: احْذَرْ غُلَامَ قُرَيْشٍ لَا يَفْتِنُكَ، وَيَمْشِي بَيْنَ رِحَالِهِمْ يَدْعُوهُمْ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يُشِيرُونَ إِلَيْهِ بِالْأَصَابِعِ، حَتَّى بَعَثَنَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ مِنْ يَثْرِبَ، فَيَأْتِيهِ الرَّجُلُ، فَيُؤْمِنُ بِهِ، فَيُقْرِئُهُ الْقُرْآنَ، فَيَنْقَلِبُ إِلَى أَهْلِهِ، فَيُسْلِمُونَ بِإِسْلَامِهِ، حَتَّى لَا يَبْقَى دَارٌ مِنْ دُورِ يَثْرِبَ إِلَّا فِيهَا رَهْطٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يُظْهِرُونَ الْإِسْلَامَ، ثُمَّ بَعَثَنَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَأْتَمَرْنَا، وَاجْتَمَعْنَا سَبْعُونَ رَجُلًا مِنَّا، فَقُلْنَا حَتَّى مَتَى نَذَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُطْرَدُ فِي جِبَالِ مَكَّةَ، وَيَخَافُ؟ فَدَخَلْنَا حَتَّى قَدِمْنَا عَلَيْهِ فِي الْمَوْسِمِ، فَوَاعَدْنَاهُ شِعْبَ الْعَقَبَةِ، فَقَالَ عَمُّه الْعَبَّاسُ: يَا ابْنَ أَخِي، إِنِّي لَا أَدْرِي مَا هَؤُلَاءِ الْقَوْمُ الَّذِينَ جَاءوكَ، إِنِّي ذُو مَعْرِفَةٍ بِأَهْلِ يَثْرِبَ، فَاجْتَمَعْنَا عِنْدَهُ مِنْ رَجُلٍ وَرَجُلَيْنِ، فَلَمَّا نَظَرَ الْعَبَّاسُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي وُجُوهِنَا، قَالَ: هَؤُلَاءِ قَوْمٌ لَا أَعْرِفُهُمْ، هَؤُلَاءِ أَحْدَاثٌ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلَامَ نُبَايِعُكَ؟، قَالَ:" تُبَايِعُونِي عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي النَّشَاطِ وَالْكَسَلِ، وَعَلَى النَّفَقَةِ فِي الْعُسْرِ وَالْيُسْرِ، وَعَلَى الْأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيِ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَعَلَى أَنْ تَقُولُوا فِي اللَّهِ لَا تَأْخُذُكُمْ فِيهِ لَوْمَةُ لَائِمٍ، وَعَلَى أَنْ تَنْصُرُونِي إِذَا قَدِمْتُ يَثْرِبَ، فَتَمْنَعُونِي مِمَّا تَمْنَعُونَ مِنْهُ أَنْفُسَكُمْ، وَأَزْوَاجَكُمْ، وَأَبْنَاءَكُمْ، وَلَكُمُ الْجَنَّةُ"، فَقُمْنَا نُبَايِعُهُ، فَأَخَذَ بِيَدِهِ أَسْعَدُ بْنُ زُرَارَةَ، وَهُوَ أَصْغَرُ السَّبْعِينَ، فَقَالَ: رُوَيْدًا يَا أَهْلَ يَثْرِبَ، إِنَّا لَمْ نَضْرِبْ إِلَيْهِ أَكْبَادَ الْمَطِيِّ، إِلَّا وَنَحْنُ نَعْلَمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ، إِنَّ إِخْرَاجَهُ الْيَوْمَ مُفَارَقَةُ الْعَرَبِ كَافَّةً، وَقَتْلُ خِيَارِكُمْ، وَأَنْ تَعَضَّكُمْ السُّيُوفُ، فَإِمَّا أَنْتُمْ قَوْمٌ تَصْبِرُونَ عَلَى السُّيُوفِ إِذَا مَسَّتْكُمْ، وَعَلَى قَتْلِ خِيَارِكُمْ، وَعَلَى مُفَارَقَةِ الْعَرَبِ كَافَّةً، فَخُذُوهُ وَأَجْرُكُمْ عَلَى اللَّهِ، وَإِمَّا أَنْتُمْ قَوْمٌ تَخَافُونَ مِنْ أَنْفُسِكُمْ خِيفَةً، فَذَرُوهُ، فَهُوَ أَعْذَرُ عِنْدَ اللَّهِ. قَالُوا: يَا أَسْعَدُ بْنَ زُرَارَةَ، أَمِطْ عَنَّا يَدَكَ، فَوَاللَّهِ لَا نَذَرُ هَذِهِ الْبَيْعَةَ وَلَا نَسْتَقِيلُهَا، فَقُمْنَا إِلَيْهِ رَجُلًا رَجُلًا، يَأْخُذُ عَلَيْنَا بِشُرْطَةِ الْعَبَّاسِ، وَيُعْطِينَا عَلَى ذَلِكَ الْجَنَّةَ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دس سال مکہ مکر مہ میں رہے اور عکاظ، مجنہ اور موسم حج میں میدان منیٰ میں لوگوں کے پاس ان کے ٹھکانوں پر جاجآ کر ملتے تھے اور فرماتے تھے کہ مجھے اپنے یہاں کون ٹھکانہ دے گا کون میری مدد کر ے گا میں اپنے رب کا پیغام پہنچا سکوں اور اسے جنت مل جائے بعض اوقات ایک آدمی یمن سے آتا یا مصر سے تو ان کی قوم کے لوگ اس کے پاس آتے اور اس سے کہتے کہ قریش کے اس نوجوان سے بچ کر رہنا کہیں یہ تمہیں گمراہ نہ کر دے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب ان کے خیموں کے پاس سے گزرتے وہ انگلیوں سے انکی طرف اشارہ کرتے حتی کہ اللہ نے ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے یثرب سے اٹھادیا اور ہم نے انہیں ٹھکانہ فراہم کیا اور ان کی تصدیق کی چنانچہ ہم میں سے ایک آدمی نکلتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے قرآن پڑھاتے اور جب وہ واپس گھر پلٹ کر آتا تو اس کے اسلام کی برکت سے اس کے اہل خانہ بھی مسلمان ہو جاتے حتی کہ انصار کا کوئی گھر ایسا باقی نہ بچا جس میں مسلمانوں کا ایک گروہ نہ ہو، یہ سب لوگ علانیہ اسلام کو ظاہر کرتے تھے۔ ایک دن سب لوگ مشورہ کے لئے اکٹھے ہوئے اور کہنے لگے کہ ہم کب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں چھوڑے رکھیں گے کہ آپ کو مکہ کے پہاڑوں میں دھکے دیئے جاتے رہیں اور آپ خوف کے عالم میں رہیں چنانچہ ہم میں سے ستر آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف روانہ ہوئے اور ایام حج میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گئے ہم نے آپس میں ایک گھاٹی ملاقات کے لئے طے کی اور ایک ایک دو دو کر کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہو گئے یہاں تک کہ جب ہم پورے ہو گئے تو ہم نے عرض کی یا رسول اللہ! ہم کس شرط پر آپ کی بیعت کر یں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم مجھ سے چستی اور سستی ہر حال میں بات سننے اور ماننے، تنگی اور آسانی اور ہر حال میں خرچ کرنے، امر بالمعروف نہی عن المنکر اور حق بات کہنے میں کسی ملامت گر کی ملامت سے نہ ڈرنے اور میری مدد کرنے اور اسی طرح میری حفاظت کرنے کی شرط پر بیعت کر و جس طرح تم اپنی بیویوں اور بچوں کی حفاظت کرتے ہواور تمہیں اس کے بدلے میں جنت ملے گی چنانچہ ہم نے کھڑے ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر لی۔ سیدنا اسعد بن زرارہ جو سب سے چھوٹے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک پکڑ کر کہنے لگے کہ اے اہل یثرب ٹھہرو ہم لوگ اپنے اونٹوں کے جگر مارتے ہوئے یہاں اس لئے آئے ہیں کہ ہمیں اس بات کا یقین ہو جائے کہ یہ اللہ کے رسول ہیں یہ سمجھ لو کہ آج نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہاں سے نکال کر لے جانا پورے عرب کی جدائیگی اختیار کرنا ہے اپنے بہترین افراد کو قتل کر وانا اور تلواریں کاٹنا ہے اگر تم اس پر صبر کر سکو تو تمہارا اجر وثواب اللہ کے ذمے ہے۔ اور اگر تمہیں اپنے متعلق ذرا سی بھی بزدلی کا اندیشہ ہو تو اسے واضح کر دو تاکہ وہ عند اللہ تمہارے لئے عذر شمار ہو جائے اس پر تمام انصار نے کہا اسعد پیچھے ہٹو واللہ ہم بیعت کو کبھی نہیں چھوڑیں گے اور کبھی ختم نہیں کر یں گے چنانچہ اسی طرح ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت عطا فرمائے جانے کے وعدے اور شرائط پر ہم سے بیعت لے لی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.