الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 14692
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو الزبير ، سمع جابر بن عبد الله ، انه قال: إن ازواج رسول الله صلى الله عليه وسلم سالنه النفقة، فلم يوافق عنده شيء، حتى احجزنه، فاتاه ابو بكر فاستاذن عليه، فلم يؤذن له، ثم اتاه عمر، فاستاذن عليه، فلم يؤذن له، ثم استاذنا بعد ذلك فاذن لهما، ووجداه بينهن، فقال له عمر: يا رسول الله، إن ابنة زيد سالتني النفقة فوجاتها، او نحو ذلك، واراد بذلك ان يضحكه، فضحك حتى بدت نواجذه، وقال:" والذي نفسي بيده، ما حبسني غير ذلك"، فقاما إلى ابنتيهما، فاخذا بايديهما، فقالا: اتسالان رسول الله صلى الله عليه وسلم ما ليس عنده؟! فنهاهما رسول الله صلى الله عليه وسلم عنهما، فقالتا: لا نعد، فعند ذلك نزل التخيير.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ أَزْوَاجَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلْنَهُ النَّفَقَةَ، فَلَمْ يُوَافِقْ عِنْدَهُ شَيْءٌ، حَتَّى أَحْجَزْنَهُ، فَأَتَاهُ أَبُو بَكْرٍ فَاسْتَأْذَنَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، ثُمَّ أَتَاهُ عُمَرُ، فَاسْتَأْذَنَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَا بَعْدَ ذَلِكَ فَأُذِنَ لَهُمَا، وَوَجَدَاهُ بَيْنَهُنَّ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنَةَ زَيْدٍ سَأَلَتْنِي النَّفَقَةَ فَوَجَأْتُهَا، أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ، وَأَرَادَ بِذَلِكَ أَنْ يُضْحِكَهُ، فَضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ، وَقَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا حَبَسَنِي غَيْرُ ذَلِكَ"، فَقَامَا إِلَى ابْنَتَيْهِمَا، فَأَخَذَا بِأَيْدِيهِمَا، فَقَالَا: أَتَسْأَلَانِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ؟! فَنَهَاهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُمَا، فَقَالَتَا: لَا نَعُدْ، فَعِنْدَ ذَلِكَ نَزَلَ التَّخْيِيرُ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے نفقہ میں اضافے کی درخواست کی اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ نہیں تھا لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسا نہ کر سکے سیدنا صدیق اکبر کاشانہ نبوت پر حاضر ہوئے اندر جانے کی اجازت چاہی چونکہ کافی سارے لوگ دروازے پر موجود تھے اس لئے اجازت نہ مل سکی تھوڑی دیر بعد سیدنا عمر نے بھی آ کر اجازت چاہی لیکن انہیں بھی اجازت نہ مل سکی تھوڑی دیر بعد دونوں حضرات کو اجازت مل گئی اور وہ گھر میں داخل ہو گئے اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے اور اردگرد ازواج مطہرات تھیں سیدنا عمر کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! اگر آپ بنت زید (اپنی بیوی) ابھی مجھ سے نفقہ کا سوال کرتے ہوئے دیکھیں تو میں اس کی گردن دبادوں گا اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنا ہنسے کہ آپ کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے یہ خواتین جنہیں تم میرے پاس دیکھ رہے ہو یہ مجھ سے نفقہ ہی کا سوال کر رہی ہیں۔ یہ سن کر سیدنا صدیق اکبر اٹھ کر سیدنا عائشہ کو مارنے کے لئے بڑھے اور سیدنا عمر حفصہ کی طرف بڑھے اور دونوں کہنے لگے کہ تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا سوال کر تی ہو جو ان کے پاس نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو روکا اور تمام ازواج مطہرات کہنے لگیں کہ واللہ آج کے بعد ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی ایسی چیز کا سوال نہیں کر یں گے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہ ہو۔ اس کے بعد اللہ نے آیت تخییر نازل فرمائی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ ابن لهيعة


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.