الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
ایمان کا بیان
5.07. دنیاوی امور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشورے کی شرعی حیثیت
حدیث نمبر: 147
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن رافع بن خديج قال: قدم نبي الله صلى الله عليه وسلم وهم يابرون النخل فقال: «ما تصنعون» قالوا كنا نصنعه قال «لعلكم لو لم تفعلوا كان خيرا» -[53]- فتركوه فنفضت قال فذكروا ذلك له فقال: «إنما انا بشر إذا امرتكم بشيء من دينكم فخذوا به وإذا امرتكم بشيء من راي فإنما انا بشر» . رواه مسلم ‏‏‏‏وَعَن رَافع بن خديج قَالَ: قَدِمَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وهم يأبرون النَّخْلَ فَقَالَ: «مَا تَصْنَعُونَ» قَالُوا كُنَّا نَصْنَعُهُ قَالَ «لَعَلَّكُمْ لَوْ لَمْ تَفْعَلُوا كَانَ خَيْرًا» -[53]- فَتَرَكُوهُ فنفضت قَالَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: «إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ إِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ دِينِكُمْ فَخُذُوا بِهِ وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ رَأْي فَإِنَّمَا أَنا بشر» . رَوَاهُ مُسلم
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ تشریف لائے تو وہ (اہل مدینہ) کھجوروں کی پیوندکاری کیا کرتے تھے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: تم کیا کرتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا: ہم ایسے ہی کرتے آ رہے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم (پیوندکاری) نہ کرو تو شاید تمہارے لیے بہتر ہو۔ انہوں نے ایسا کرنا چھوڑ دیا تو اس سے پیداوار کم ہو گئی۔ راوی بیان کرتے ہیں، انہوں نے اس کے متعلق آپ سے بات کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں ایک انسان ہوں، جب میں تمہیں تمہارے دین کے کسی معاملے کے بارے میں تمہیں حکم دوں تو اس کی تعمیل کرو، اور جب میں اپنی رائے سے کسی چیز کے متعلق تمہیں کوئی حکم دوں تو میں ایک انسان ہوں۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (140 / 2362)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح مسلم6127رافع بن خديجإنما انا بشر، إذا امرتكم بشيء من دينكم، فخذوا به، وإذا امرتكم بشيء من راي، فإنما انا بشر
   مشكوة المصابيح147رافع بن خديجإنما انا بشر إذا امرتكم بشيء من دينكم فخذوا به وإذا امرتكم بشيء من راي فإنما انا بشر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 147  
´دنیاوی امور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشورے کی شرعی حیثیت`
«. . . ‏‏‏‏وَعَن رَافع بن خديج قَالَ: قَدِمَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وهم يأبرون النَّخْلَ فَقَالَ: «مَا تَصْنَعُونَ» قَالُوا كُنَّا نَصْنَعُهُ قَالَ «لَعَلَّكُمْ لَوْ لَمْ تَفْعَلُوا كَانَ خَيْرًا» - [53] - فَتَرَكُوهُ فنفضت قَالَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: «إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ إِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ دِينِكُمْ فَخُذُوا بِهِ وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ رَأْي فَإِنَّمَا أَنا بشر» . رَوَاهُ مُسلم . . .»
. . . سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو ان لوگوں کو دیکھا کہ کھجوروں کے درختوں میں تابیر کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ یہ کیا کرتے ہو۔ ان لوگوں نے کہا: ہم لوگ ایسا ہی کرتے چلے آئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم لوگ ایسا نہ کرو تو اچھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کو سن کر لوگوں نے تابیر کرنے کو چھوڑ دیا۔ اس تابیر کے چھوڑنے کی وجہ سے اس سال پھل کم آیا لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بھی ایک آدمی ہوں جب میں کوئی دینی حکم تم کو دوں تو اس کو مان لو اور جب میں رائے و قیاس سے کوئی بات بتاؤں تو (اس کا ماننا تم پر ضروری نہیں ہے اس لیے کہ) میں بھی ایک انسان ہوں۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 147]

تخریج الحدیث:
[صحيح مسلم 6127]

فقہ الحدیث :
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عالم الغیب نہیں ہیں، صرف اللہ ہی عالم الغیب ہے اور یہ اس کی صفت خاصہ ہے۔
➋ دین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت فرض ہے، لہٰذا ثابت ہوا کہ حدیث حجت ہے۔
➌ امت مسلمہ میں بڑے سے بڑا عالم ہو یا مجتہد اس کی ہر رائے اور ہر اجتہاد پر عمل کرنا ضروری نہیں ہے۔
➍ تقلید کرنا جائز نہیں ہے۔
➑ بعض دنیاوی علوم کا معلوم نہ ہونا علو شان کے منافی نہیں ہے۔
➏ دنیاوی امور میں لوگوں کو اختیار ہے جس طرح چاہیں کریں بشرطیکہ ان کا عمل کسی دینی حکم کے مخالف نہ ہو۔
➐ سیدہ عائشہ اور سیدنا انس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
«أنتم أعلم بأمر دنياكم»
تم دنیاوی امور زیادہ جانتے ہو۔ [صحيح مسلم: 2363، دارالسلام: 6128]
➑ اجتہاد میں غلطی ہو سکتی ہے، لہٰذا کسی مجتہد کی اطاعت واجب نہیں ہے۔
➒ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدایت کا نور ہونے کے باوجود بشر ہیں۔
➓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حاضر و ناظر نہیں ہیں ورنہ پھر مدینہ تشریف لانے کا کیا مطلب ہے؟
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 147   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.