الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 14704
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم بن إسحاق ، حدثنا ابن المبارك ، عن محمد بن إسحاق قراءة، حدثني صدقة بن يسار ، عن عقيل بن جابر ، عن جابر بن عبد الله ، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة ذات الرقاع، فاصيبت امراة من المشركين، فلما انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم قافلا، وجاء زوجها وكان غائبا، فحلف ان لا ينتهي حتى يهريق دما في اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم، فخرج يتبع اثر النبي صلى الله عليه وسلم، فنزل النبي صلى الله عليه وسلم منزلا، فقال:" من رجل يكلؤنا ليلتنا هذه؟" فانتدب رجل من المهاجرين، ورجل من الانصار، فقالا: نحن يا رسول الله، قال:" فكونوا بفم الشعب"، قال: وكانوا نزلوا إلى شعب من الوادي، فلما خرج الرجلان إلى فم الشعب، قال الانصاري للمهاجري: اي الليل احب إليك ان اكفيكه، اوله او آخره؟، قال: اكفني اوله، فاضطجع المهاجري، فنام، وقام الانصاري يصلي، واتى الرجل، فلما راى شخص الرجل عرف انه ربيئة القوم، فرماه بسهم فوضعه فيه، فنزعه فوضعه وثبت قائما، ثم رماه بسهم آخر فوضعه فيه، فنزعه فوضعه وثبت قائما، ثم عاد له بثالث، فوضعه فيه، فنزعه فوضعه، ثم ركع وسجد، ثم اهب صاحبه، فقال: اجلس، فقد اوتيت، فوثب، فلما رآهما الرجل عرف ان قد نذروا به، فهرب، فلما راى المهاجري ما بالانصاري من الدماء، قال: سبحان الله، الا اهببتني؟، قال: كنت في سورة اقرؤها، فلم احب ان اقطعها حتى انفذها، فلما تابع الرمي، ركعت فاريتك، وايم الله، لولا ان اضيع ثغرا، امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم بحفظه، لقطع نفسي قبل ان اقطعها، او انفذها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قِرَاءَةً، حَدَّثَنِي صَدَقَةُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ عَقِيلِ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ، فَأُصِيبَتْ امْرَأَةٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَافِلًا، وَجَاءَ زَوْجُهَا وَكَانَ غَائِبًا، فَحَلَفَ أَنْ لَا يَنْتَهِيَ حَتَّى يُهْرِيقَ دَمًا فِي أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ يَتْبَعُ أَثَرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْزِلًا، فَقَالَ:" مَنْ رَجُلٌ يَكْلَؤُنَا لَيْلَتَنَا هَذِهِ؟" فَانْتَدَبَ رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، وَرَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَا: نَحْنُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَكُونُوا بِفَمِ الشِّعْبِ"، قَالَ: وَكَانُوا نَزَلُوا إِلَى شِعْبٍ مِنَ الْوَادِي، فَلَمَّا خَرَجَ الرَّجُلَانِ إِلَى فَمِ الشِّعْبِ، قَالَ الْأَنْصَارِيُّ لِلْمُهَاجِرِيِّ: أَيُّ اللَّيْلِ أَحَبُّ إِلَيْكَ أَنْ أَكْفِيَكَهُ، أَوَّلَهُ أَوْ آخِرَهُ؟، قَالَ: اكْفِنِي أَوَّلَهُ، فَاضْطَجَعَ الْمُهَاجِرِيُّ، فَنَامَ، وَقَامَ الْأَنْصَارِيُّ يُصَلِّي، وَأَتَى الرَّجُلُ، فَلَمَّا رَأَى شَخْصَ الرَّجُلِ عَرَفَ أَنَّهُ رَبِيئَةُ الْقَوْمِ، فَرَمَاهُ بِسَهْمٍ فَوَضَعَهُ فِيهِ، فَنَزَعَهُ فَوَضَعَهُ وَثَبَتَ قَائِمًا، ثُمَّ رَمَاهُ بِسَهْمٍ آخَرَ فَوَضَعَهُ فِيهِ، فَنَزَعَهُ فَوَضَعَهُ وَثَبَتَ قَائِمًا، ثُمَّ عَادَ لَهُ بِثَالِثٍ، فَوَضَعَهُ فِيهِ، فَنَزَعَهُ فَوَضَعَهُ، ثُمَّ رَكَعَ وَسَجَدَ، ثُمَّ أَهَبَّ صَاحِبَهُ، فَقَالَ: اجْلِسْ، فَقَدْ أُوتِيتَ، فَوَثَبَ، فَلَمَّا رَآهُمَا الرَّجُلُ عَرَفَ أَنْ قَدْ نَذَرُوا بِهِ، فَهَرَبَ، فَلَمَّا رَأَى الْمُهَاجِرِيُّ مَا بِالْأَنْصَارِيِّ مِنَ الدِّمَاءِ، قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، أَلَا أَهْبَبْتَنِي؟، قَالَ: كُنْتُ فِي سُورَةٍ أَقْرَؤُهَا، فَلَمْ أُحِبَّ أَنْ أَقْطَعَهَا حَتَّى أُنْفِذَهَا، فَلَمَّا تَابَعَ الرَّمْيَ، رَكَعْتُ فَأُرِيتُكَ، وَايْمُ اللَّهِ، لَوْلَا أَنْ أُضَيِّعَ ثَغْرًا، أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِفْظِهِ، لَقَطَعَ نَفْسِي قَبْلَ أَنْ أَقْطَعَهَا، أَوْ أُنْفِذَهَا.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ ذات الرقاع کے سلسلے میں نکلے اس غزوے میں مشرکین کی ایک عورت بھی ماری گئی جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس روانہ ہوئے تو اس عورت کا خاوند واپس آیا اس نے اپنی بیوی کو مرا ہوا دیکھ کر قسم کھائی کہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک اصحاب محمد میں خون نہ بہادے یہ قسم کھا کر وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نشانات قدم پر چلتا ہوا نکل آیا۔ ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منزل پر پہنچ کر پڑاؤ کیا اور فرمایا کہ آج رات کو کون پہرہ دے گا اس پر ایک مہاجر اور ایک انصاری نے اپنے آپ کو پیش کیا اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! ہم کر یں گے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر ایسا کر و کہ اس گھاٹی کے دہانے پر جا کر پہرہ داری کر و کیونکہ وہ لوگ ایک گھاٹی میں پڑاؤ کئے ہوئے تھے جب وہ دونوں وہاں پہنچے تو انصاری نے مہاجر سے پوچھا کہ تمہیں رات کا کون ساحصہ پسند ہے جس میں میں تمہاری طرف سے کفایت کر وں۔ پہلا یا آخری؟ اس نے کہا پہلے حصے میں تم باری کر لو دوسرے حصے میں میں کر لوں گا۔ چنانچہ مہاجر لیٹ کر سو گیا اور انصاری کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگا ادھر وہ مشرک آپہنچا جب اس نے دور سے ایک آدمی کا ہیولا دیکھا تو سمجھ گیا کہ یہ لوگوں کا پہرہ دار ہے چنانچہ اس نے دور ہی سے تاک کر اسے تیر مارا اور اس کے جسم میں اتار دیا انصاری نے کھینچ کر اسے نکالا اور اسے پھینک دیا خود ثابت قدمی کے ساتھ نماز پڑھتا رہا مشرک نے دوسرا تیرمارا اور وہ بھی اس کے جسم میں اتار دیا انصاری نے کھینچ کر اسے نکالا اور اسے پھینک کر خود رکوع سجدہ میں گیا اور اپنے ساتھی کو بیدار کیا اس نے اسے بیٹھنے کے لئے کہا اور خود چھلانگ لگائی جب اس مشرک نے ان دونوں کو دیکھا تو سمجھ کیا کہ لوگوں کو اس کا پتہ چل گیا ہے اس لئے وہ بھاگ کھڑا ہوا۔ پھر مہاجر نے انصاری کے بہتے ہوئے خون کو دیکھ کر تعجب سے سبحان اللہ کہا اور کہا کہ مجھے جگایا کیوں نہیں انصاری نے جواب دیا میں ایک سورت پڑھ رہا تھا میں نے اسے پورا کیے بغیر نماز ختم کرنا اچھا نہیں سمجھا لیکن جب میں نے دیکھا کہ اس نے مجھ پر تیروں کی بوچھاڑ کر دی تب میں نے رکوع کیا اور تمہیں جگا دیا واللہ اگر پہرہ داری ضائع ہو نے کا اندیشہ نہ ہوتا تو جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مامور کیا تھا تو اس سورت کو ختم کرنے سے پہلے میری جان ختم ہو تی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، عقيل ابن جابر فى عداد المجهولين


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.