الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: (چاند، سورج) گرہن کے احکام و مسائل
The Book of Eclipses
10. بَابُ : نَوْعٌ آخَرُ مِنْ صَلاَةِ الْكُسُوفِ
10. باب: سورج گرہن کی نماز کی ایک اور قسم کا بیان۔
Chapter: Another version of the eclipse prayer
حدیث نمبر: 1471
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابن علية، قال: اخبرني ابن جريج، عن عطاء، قال: سمعت عبيد بن عمير يحدث، قال: حدثني من اصدق فظننت انه يريد عائشة، انها قالت:" كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فقام بالناس قياما شديدا، يقوم بالناس ثم يركع، ثم يقوم ثم يركع، ثم يقوم ثم يركع، فركع ركعتين في كل ركعة ثلاث ركعات، ركع الثالثة ثم سجد، حتى إن رجالا يومئذ يغشى عليهم، حتى إن سجال الماء لتصب عليهم مما قام بهم , يقول: إذا ركع الله اكبر , وإذا رفع راسه سمع الله لمن حمده، فلم ينصرف حتى تجلت الشمس، فقام فحمد الله واثنى عليه، وقال:" إن الشمس والقمر لا ينكسفان لموت احد ولا لحياته , ولكن آيتان من آيات الله يخوفكم بهما، فإذا كسفا فافزعوا إلى ذكر الله عز وجل حتى ينجليا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قال: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قال: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يُحَدِّثُ، قال: حَدَّثَنِي مَنْ أُصَدِّقُ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُرِيدُ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ بِالنَّاسِ قِيَامًا شَدِيدًا، يَقُومُ بِالنَّاسِ ثُمَّ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْكَعُ، فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ، رَكَعَ الثَّالِثَةَ ثُمَّ سَجَدَ، حَتَّى إِنَّ رِجَالًا يَوْمَئِذٍ يُغْشَى عَلَيْهِمْ، حَتَّى إِنَّ سِجَالَ الْمَاءِ لَتُصَبُّ عَلَيْهِمْ مِمَّا قَامَ بِهِمْ , يَقُولُ: إِذَا رَكَعَ اللَّهُ أَكْبَرُ , وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَلَمْ يَنْصَرِفْ حَتَّى تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ , وَلَكِنْ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ يُخَوِّفُكُمْ بِهِمَا، فَإِذَا كَسَفَا فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى يَنْجَلِيَا".
عبید بن عمیر کہتے ہیں کہ مجھ سے اس شخص نے بیان کیا ہے جسے میں سچا سمجھتا ہوں، میرا گمان ہے کہ ان کی مراد ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا تھیں، وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا، تو آپ نے لوگوں کے ساتھ بڑی دیر تک نماز میں قیام کیا، آپ لوگوں کے ساتھ قیام کرتے، پھر رکوع کرتے، پھر قیام کرتے، پھر رکوع کرتے، پھر قیام کرتے پھر رکوع کرتے، اس طرح آپ نے دو رکعت پڑھی، ہر رکعت میں آپ نے تین رکوع کیا، تیسرے رکوع سے اٹھنے کے بعد آپ نے سجدہ کیا یہاں تک کہ اس دن آدمیوں پر غشی طاری ہو گئی تھی جس کی وجہ سے ان کے اوپر پانی کے ڈول انڈیلنے پڑ گئے تھے، آپ جب رکوع کرتے تو «اللہ اکبر» کہتے، اور جب سر اٹھاتے تو «سمع اللہ لمن حمده» کہتے، آپ فارغ نہیں ہوئے جب تک کہ سورج صاف نہیں ہو گیا، پھر آپ کھڑے ہوئے، اور آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، اور فرمایا: سورج اور چاند کو نہ تو کسی کے مرنے سے گرہن لگتا ہے، اور نہ ہی کسی کے پیدا ہونے سے، لیکن یہ دونوں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جن کے ذریعہ وہ تمہیں ڈراتا ہے، تو جب ان میں گرہن لگے تو اللہ تعالیٰ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو، اور ذکر الٰہی میں لگے رہو جب تک کہ وہ صاف نہ ہو جائیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الکسوف 1 (901)، سنن ابی داود/الصلاة 261 (1177)، (تحفة الأشراف: 16323)، مسند احمد 6/76 (شاذ) (تین رکوع کا تذکرہ شاذ ہے، محفوظ بات دو رکوع کی ہے، خود عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں دو رکوع کا تذکرہ ہے، دیکھئے حدیث رقم: 1473)۔»

قال الشيخ الألباني: شاذ والمحفوظ عنها في كل ركعة ركوعان

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن أبي داود1177عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته
   صحيح مسلم2089عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر من آيات الله لا ينخسفان لموت أحد
   صحيح مسلم2091عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت أحد
   صحيح مسلم2096عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر لا يكسفان لموت أحد ولا لحياته
   سنن أبي داود1191عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته
   صحيح البخاري1044عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته
   صحيح البخاري1058عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته لكنهما آيتان من آيات الله يريهما عباده
   سنن ابن ماجه1263عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر آيتان من آيات الله لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته
   صحيح البخاري3203عائشة بنت عبد اللهآيتان من آيات الله لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته
   سنن النسائى الصغرى1473عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته
   سنن النسائى الصغرى1471عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته
   سنن النسائى الصغرى1475عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته
   سنن النسائى الصغرى1501عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته
   سنن النسائى الصغرى1498عائشة بنت عبد اللهالشمس والقمر لا ينخسفان لموت أحد ولا لحياته
   مسندالحميدي179عائشة بنت عبد اللهعايذ بالله من ذلك
   مسندالحميدي180عائشة بنت عبد الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1177  
´نماز کسوف کا بیان۔`
عبید بن عمیر سے روایت ہے کہ مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جس کو میں سچا جانتا ہوں (عطا کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ اس سے ان کی مراد عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لمبا قیام کیا، آپ لوگوں کے ساتھ قیام میں رہے پھر رکوع میں رہے، پھر قیام میں رہے پھر رکوع میں رہے پھر قیام میں رہے پھر رکوع میں رہے اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں ہر رکعت میں آپ نے تین تین رکوع کیا ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیسرا رکوع کرتے پھر سجدہ کرتے یہاں تک کہ آپ کے لمبے قیام کے باعث اس دن کچھ لوگوں کو (کھڑے کھڑے) غشی طاری ہو گئی اور ان پر پانی کے ڈول ڈالے گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تو «الله أكبر» کہتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو «سمع الله لمن حمده» کہتے یہاں تک کہ سورج روشن ہو گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کے مرنے یا جینے کی وجہ سے سورج یا چاند میں گرہن نہیں لگتا بلکہ یہ دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں، ان کے ذریعہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے لہٰذا جب ان دونوں میں گرہن لگے تو تم نماز کی طرف دوڑو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1177]
1177۔ اردو حاشیہ:
➊ رکوع کے بعد قیام میں سورت فاتحہ پڑھنے کی صراحت نہیں ہے، صرف دوبارہ قراءت کرنے کا ذکر ہے کیونکہ دوبارہ قرأءت شروع کر دینا ایک ہی رکعت کا تسلسل ہے۔ لہٰذا نئے سرے سے سورہ فاتحہ نہیں پڑھنی چاہیے۔ تاہم بعض آئمہ دوبارہ سورہ فاتحہ پڑھنے کے قائل ہیں لیکن یہ درست نہیں۔
➋ نماز کسوف میں بھی خطبہ دینا چاہیے، جس میں اہم امور کی نشاندہی کی جائے۔
➌ کسی بڑے چھوٹے کی بشر کی موت حیات کے ساتھ ان اجرام فلکی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
➍ شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک اس میں تین رکوع کے الفاظ شاذ ہیں۔ محفوظ الفاظ دو رکوع ہیں جیسا کہ صحیحین میں ہے اور حدیث 1180 میں بھی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1177   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1191  
´سورج یا چاند گرہن لگنے پر صدقہ کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورج اور چاند میں گرہن کسی کے مرنے یا جینے سے نہیں لگتا ہے، جب تم اسے دیکھو تو اللہ عزوجل سے دعا کرو اور اس کی بڑائی بیان کرو اور صدقہ و خیرات کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1191]
1191۔ اردو حاشیہ:
کسوف کے موقع پر معروف نماز کے علاوہ مالی صدقہ کرنا بھی مستحب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1191   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1263  
´سورج اور چاند گرہن کی نماز کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد گئے، اور کھڑے ہو کر «الله أكبر» کہا، لوگوں نے بھی آپ کے پیچھے صف لگائی، آپ نے لمبی قراءت کی، پھر «الله أكبر» کہا، اور دیر تک رکوع کیا، پھر رکوع سے اپنا سر اٹھایا، اور «سمع الله لمن حمده‏ ربنا ولك الحمد‏» کہا، پھر کھڑے ہوئے اور لمبی قراءت کی جو پہلی قراءت سے کم تھی، پھر «الله أكبر» کہا، اور لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کم تھا، پھر «سمع الله لمن حمده‏ ربنا ولك الحمد‏» کہا، پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا، اور چ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1263]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
اس حدیث میں گرہن کی نماز کا طریقہ بیان کیا گیا ہے۔
صحیح اور راحج موقف یہی ہے کہ ہر رکعت میں دو رکوع کئے جایئں اور پہلے رکوع کے بعد دوبارہ قراءت کی جائے۔ (نماز کسوف وخسوف سے متعلق تفصیل کےلئے دیکھئے: (سنن ابودائود (اردو)
دارالسلام حدیث 1177تا 1195)


(2)
پہلے قیام سے اٹھتے ہوئے بھی (سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ)
کہا جائے۔
جس طرح عام نمازوں میں رکوع سے اٹھ کرکہا جاتا ہے۔

(3)
یہ نماز سورج اور چاند دونوں کے گرہن کے موقع پر ادا کی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1263   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.